اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے کہاہے کہ آپریشن ضرب عضب ختم ہونے کے باوجود پاک فوج 2019ء تک قبائلی علاقے میں تعینات رہے گی تاکہ افغانستان بھاگ جانے والے دہشت گردوں کو واپس نہ آنے دیا جائے، آپریشن ضرب عضب ختم بھی ہوجائے تو افغان سرحد ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتے ، ضرب عضب کے مکمل ہونے کی تاریخ نہیں دے سکتا، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کیخلاف ہر صورت کارروائی ہو گی اگر دہشت گردوں کے سہولت کار سیاسی لوگ بھی ہوئے تو چند سیاستدانوں کی گرفتاری سے کوئی فرق نہیں پڑتا ،ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہئے ، کمیٹی کے ارکان پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے سیاچن جائیں گے ، ڈرون حملو ں میں ہماری مرضی شامل نہیں ، پاکستان میں داعش کا نام و نشان تک نہیں۔
مزید پڑھئے: مشیر خارجہ سرتاج عزیز ایک روزہ دورے پرآج کابل جائینگ
اجلاس کے دوران سرحدوں پر بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی۔ روحیل اصغر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا ان کیمرا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)عالم خٹک اور پاک فوج کےاعلیٰ حکام نے ضرب عضب پر بریفنگ دی۔ دفاعی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 15؍ جون 2014ء کو شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کن مرحلہ جاری ہے، آپریشن میں اب تک 3500سےزائد دہشتگرد ہلاک اور ان کے درجنوں ٹھکانے اور اسلحہ ساز فیکٹریاں تباہ کی جا چکی ہیں۔ پاک فوج نے انتہائی اہم چوٹیوں پر قبضہ کر لیا ہے،خفیہ آپریشنز کے ذریعے دہشت گردوں کے کئی نیٹ ورک بھی تباہ کر دیئے گئے ہیں، کمیٹی کو بتایا گیا کہ آپریشن ضرب عضب میں شمالی وزیرستان کا بیشتر علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرا لیا گیا ہے، شوال میں جاری زمینی آپریشن میں 200سے زائد دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں، آپریشن ضرب عضب کے دوران 300سے زائد فوجی جوان اور افسران بھی شہید ہو چکے ہیں۔ اجلاس کے دوران سرحدوں پر بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی۔اجلاس کے بعد میڈ یاسے گفتگو میں چیئرمین روحیل اصغرنے کہاکہ شوال میں پاک فوج کا آپریشن جاری ہے تاہم شوال کے علاقہ کی جیو گرافی تھوڑی مختلف ہے اس میں پہاڑیاں اور جنگل ہے پھر بھی پاک فوج نے بیشتر علاقہ کلیئر کر دیا ہے ،کچھ حصہ باقی ہے،
مزید پڑھئے: پاکستان میں بغیر پڑھے ڈگریاں لینے کابہت شوق ہے،ریحام خان
ٹی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کیلئے حکومت نے پیکیج دیا ہے، انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کا صفایا کرنا ہی کافی نہیں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا بھی صفایا کیا جا رہا ہے، چند سیاستدانوں کی گرفتاری سے فرق نہیں پڑے گا، شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان جا کر داعش میں شامل ہو رہے ہیں جو بڑا خطرہ ہے، اس خطرے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ ضرب عضب ختم ہو جائے تو بھی سرحد کو ایسے نہیں چھوڑا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے قائمہ کمیٹی دفاع کے ارکان سیاچن جائیں گے ، ڈرون حملوں میں پاکستانی حکومت کی مرضی شامل نہیں،امریکا خود اپنی انفارمیشن پر ڈرو ن حملے کرتا ہے کو لیشن سپورٹ فنڈ پر مذاکرات جاری ہیں ۔