اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان اور چین کی انتھک مصالحتی کوششوں کے باعث ستمبر کے دوسرے ہفتے میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے امکانات روشن ہوگئے ہیں جبکہ مشیر برائے قومی سلامتی وامور خارجہ سرتاج عزیز اس امن بات چیت اور دیگر اہم دوطرفہ معاملات پر گفتگو کیلئے کل کے روز کابل کا دورہ کرینگے ، سفارتی ذرائع کے مطابق افغان حکومت کی اس شدید خواہش پر کہ طالبان کیساتھ جولائی کے آخر میں ہونیوالے مذاکرات کا ملتوی ہویوالا دور دوبارہ شروع ہو ،ایکسپریس رپورٹر شائق حسین کے مطابق پاکستان اور چین کی جانب سے بھرپور کوششیں کی گئیں کہ طالبان کو بات چیت کیلئے راضی کیاجائے ، اب طالبان کی قیادت کے جانب سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ یہ مذاکرات اس ماہ کے دوسرے ہفتے میں پاکستان میں ہوسکتے ہیں اور امن بات چیت کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکتاہے واضح رہے کہ جولائی کے اوآخر میں ہونیوالے امن مذاکرات کے دور میں شرکت کیلئے طالبان کا ایک وفد بھی اسلام آباد پہنچ گیا تھا تاہم اسی دوران ملاعمر کے انتقال کی خبریں منظر عام پر آگئیں جس سے یہ سارا عمل معطل ہوگیا تھا اس کے بعد طالبان کی جانب سے افغانستان میں حملون میں بھی تیزی آگئی جس سے یہ سارا عمل معطل ہوگیا تھا ۔ اس کے بعد طالبان کی جانب سے افغانستان میں حملوں میں بھی تیزی آگئی جس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھی کشیدگی اور تناﺅ کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی کیونکہ افغان حکام نے ایک بارپھر پاکستان کیخلاف الزام تراشی شروع کردی تھی ۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ کچھ روز میں متوقع طورپر شروع ہونیوالے امن مذاکرات کے نتائج پر ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم اس بات چیت کا دوبارہ سے شروع ہونا بھی بڑی کامیابی ہوگی ۔ ذرائع کے مطابق مشیر برائے قومی سلامتی وامور خارجہ طالبان کیساتھ افغان حکومت کے مذاکرات اور دوسر ے اہم معاملات جن میں باہمی کشیدگی میں کمی کیلئے مختلف تجاویز پر غور بھی شامل ہے پر بات چیت کیلئے جمعہ کو کابل جائیںگے ۔ سرتاج عزیز اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے ملیں گے اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ وہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے بھی ملاقات کریں ۔ سرتاج عزیز اپنے دورے میں کابل میں ہونیولای چھٹی علاقائی اقتصادی تعاون کانفرنس میں بھی شرکت کرینگے ۔ یہ کانفرنس جمعرات کو شروع او رجمعہ کو اختتام پذیر ہوگی ۔ کانفرنس میں افغانستان کو درپیش اقتصادی اور سکیورٹی مسائل پر غور ہوگا۔