اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی نے کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے جاری آپریشن پر مسلم لیگ ن پر 90 الزام لگا کر جلد بازی میں ردعمل دیاہے ۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد سندھ رینجرز کی جانب سے روزہ ریمانڈ لینے کے بعد اگلے روز پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جنہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کریگی کہ ڈاکٹر عاصم کیخلاف متعلقہ سکیورٹی ایجنسیاں مقدمہ چلانے کیلے پیروی نہ کریں ۔یہ بات اس ملاقات سے باخبر ذرائع نے قومی اخبار کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے ۔ایکسپر یس رپورٹر نویدمعراج کیمطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف نے اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی تھی ، انہیں بتایا گیا تھا کہ حکومت ضمانت تو نہیں دے سکتی لیکن کوشش کریگی کہ ڈاکٹر عاصم حسین کیخلاف مقدمہ نہ چلے ۔ اس ملاقات میں زیر بحث اہم معامملہ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتار ی تھا ۔ پی پی رہنماﺅں نے ان کی گرفتاری اور رینجرز کی جانب سے ریمانڈ لینے پر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پاکستان پیپلزپارٹی کیخلاف انتقامی کارروائی اور کراچی آپریشن کی روھ کے منافی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں کو یقین دلایا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف سے بات کریں گے اور کوشش کرینگے کہ ڈاکٹر عاصم کیخلاف مقدمہ سے بچا جاسکے ۔واضح رہے کہ سندھ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم سے تفتیش کیلئے نوے روز کے ریمانڈ لیا ہے ، وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دست راست سمجھے جاتے ہیں اور اس وقت سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کے طورپر کام کررہے تھے ۔ ان پر الزام ہے کہ کراچی مین ٹارگٹ کلرز کی مدد اور انہین رقوم دیتے رہے ہیں ۔ یہ بھی الزام لگا ہے کہ ان کے ہسپتال کی ایمبولینسوں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث لیاری گینگ وار کے ملزمان کو اسلحہ فراہم کیا گیا ۔ یہ بھی الزام ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے مختلف شخصیات خاص طورپر حکیم سعید کے قاتلوں کو تحفظ فراہم کیاتھا اس سے پہلے الزام لگتا رہا ہے کہ ایم کیو ایم اس قتل میں ملوث تھی لیکن اس کے بعد کی تحقیقات میں الزام لگا کہ قاتلوں کو ڈاکٹر عاصم نے تحفظ دیا ۔ ان الزامات کے بعد ڈاکٹر عاصم پر بدعنوانی کے ذریعے بھاری رقوم کمانے کی بھی تحقیقاتی ہورہی ہے ۔