پیر‬‮ ، 06 جنوری‬‮ 2025 

الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری میں تحریک انصاف کا کوئی آئینی کردار نہیں ہوگا

datetime 31  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) اگر الیکشن کمیشن کے ارکان اپنی5 سالہ آئینی مدت سے 9ماہ قبل مستعفی ہوبھی جاتے ہیں تو بھی تحریک انصاف کا ان کے جانشینوں کی تقرری میں آئین کے تحت کوئی کردار نہیں ہوگا۔ آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کا اختیارصرف وزیر اعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو بذریعہ مشاورت ہے، اور اس ضمن میں کسی اور پارلیمانی فریق کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ الیکشن کمیشن کے موجودہ ارکان جسٹس(ر) فضل الرحمٰن (بلوچستان)، جسٹس (ر) شاہزیب اکبر(خیبرپختونخوا)، جسٹس(ر) ریاض کیانی (پنجاب)، جسٹس(ر) روشن عیسانی (سندھ) کا تقرر 10جون 2010میں کیا گیا تھا اور 2016میں یہ ارکان اسی روز ریٹائر ہونگے، متذکرہ ارکان ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز ہیں۔ رونامہ جنگ کے معروف صحافی طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابق ان ارکان کا تقرر اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کی مشاروت سے ہوا تھا۔ یہ سمجھا جاتا ہےکہ آئینی طور پر تحریک انصاف کا ان ارکان کی تقرری میں کوئی کردار نہ ہونے کے باوجود بھی وزیر اعظم نواز شریف، تحریک انصاف کے دباؤ پر ان کی جانب سے مستعفی ہونے کی صورت میں، تحریک انصاف اور یگر پارلیمانی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری پر اعتماد میں لینگے۔ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی دیگر اصلاحات سمیت الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کے ارکان نےاپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا اور کے عہدوں پر فوری طور پر تقرری ہوبھی گئی تو بھی کچھ سیاسی جماعتوں کے غیر لچکدار اور پیچیدہ روئیے کے باعث اس مشق کو مکمل کرنے میں خاصہ وقت لگے گا۔ اگر آئندہ ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے دوران ان ارکان کی تقرری نہ کی گئی تو واضح نہیں کہ کس قسم کا آئینی خلاء اس سے پیدا ہوگا۔ آئین کے آرٹیکل218کے مطابق قومی اسمبلی ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں سے سمیت دیگر سرکاری عہدوں پر تقرری کیلئے انتخابات مستقل الیکشن کمیشن تشکیل دے کر کرائے جائینگے۔ الیکشن کمیشن ایک چیف الیکشن کمشنر اور چار ارکان پر مشتمل ہوگا، چیف الیکشن کمیشن ادارے کا سربراہ ہوگا۔ آئین کے تحت شفاف اور منصفانہ اور قانون کے مطابق انتخابات کا انعقا د الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کا تقرر نہیں کیا گیا اور ان کی غیر موجودگی میں ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کرادئیے گئے تو انہیں اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کیے جانے کا امکان ہے ، جہاں یہ دلیل دی جائیگی کہ الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کے باعث انتخابات کرانے کا مجاز نہیں ہےاور اس لیے اس عمل کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اگر وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے حوالےسے اتفاق رائے کرنے میں ناکام رہے تو وہ اپنی سفارشات فیصلے کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کرینگے۔ حالانکہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کیلئے تحریک انصاف سیمت دیگر پارلیمانی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے ان سے مشاورت کرینگے ، لیکن عمران خان کی جانب سےسابقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا امکان ہے جوکہ انہوں نے فخر الدین جی ابراھیم کے معاملے میں اختیار کیا تھا، جب انہیں چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے اس وقت کے وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشاورت کی تو انہو ں نے ان کی تعریف کی لیکن بعد میں انہوں نے ان پر تنقید کی اور انتہائی معزز ریٹائرڈ جج کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ الیکشن کمیشن کے ارکان کی جانب سے مستعفی ہونے کی صورت میں ان کی تقرری کے عمل کے دوران تحریک انصاف سے مشاروت کے باوجود پی ٹی آئی کو اس معاملے کو حتمی رائے کا اختیار نہیں دیا جائیگا



کالم



آہ غرناطہ


غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…