اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)ریحام خان کے سابق شوہر ڈاکٹر اعجاز رحمن نے کہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی سابقہ بیوی کو سپورٹ کیا اور اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں بھیجا۔ ایک بیان میں ڈاکٹر رحمن نے کہا کہ ان کے تین بچے ہیں جوکہ نوعمری میں ہیں اور اپنی ماں کے ہمراہ رہتے ہیں۔ وہ حقائق سے بے خبر ہیں اور ان میں زہر بھر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر اعجاز نے ان ریمارکس کا اظہار اپنے بیٹے ساحر کی جانب سے یہ الزام عائد کیے جانے کے بعد کیا کہ ڈاکٹر اعجاز نے ان کی ماں سے علیحدگی کے بعد ان کے اخراجات کی ادائیگی نہیں کی۔ تاہم ڈاکٹر اعجاز نے جو پیپرز جاری کیے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل کرایا تھا اور ایک سرکاری ادارہ ”چائلڈ سپورٹ ایجنسی“ کے ذریعے باقاعدگی کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کے اخراجات کی ادائیگی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے بچوں سے معذرت خواہ ہوں، کیونکہ وہ حقائق سے بے خبر ہیں اور ان کے دلوں میں میرے خلاف زہر بھر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر اعجاز رحمن نے اپنے بیان میں کہا کہ میری خواہش تھی کہ میں اپنے بچوں کو ابتدا سے ہی پرائیویٹ سکولوں میں بھیجنے کی بجائے گھر پر رکھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی سابقہ بیوی کو پرتعیش زندگی فراہم کرنے کے ساتھ پانچوں براعظموں میں پرتعیش سفر کی سہولیات بھی دیں۔ ڈاکٹر رحمن نے دعویٰ کیا کہ ان کی سابقہ بیوی ایک سابق کرکٹ سٹار سے شادی کے بعد چند دن قبل گھر کا فرنیچر بھی بنی گالہ لے گئیں۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر رحمن نے حال ہی میں ایک انگلش اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ انہیں ٹوائلٹ پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیا گیا ہے۔ اپنی دوسری شادی کے فوری بعد ریحام کی گھریلو تشدد کے دعوﺅں پر اپنے سابق شوہر سے لفظوں کی تلخ جنگ چھڑ گئی تھی۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ و ہ54سالہ ماہر نفسیات سے شادی کے دوران گھریلو تشدد کی شکار رہی، جس سے اس کے تین بچے ہیں۔ ڈاکٹر رحمن اور ریحام خان2006ء میں طلاق سے قبل15سال اکٹھے رہے۔