اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کی سزامعطل

datetime 25  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت پانے والے طالب علم کی سزا معطل کردی۔مالاکنڈ پبلک اسکول میں نویں جماعت کے طالب علم حیدر علی کو 2009 میں سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور اس پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام تھاطالب علم کے والد ظاہر شاہ کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حیدر کو 2009 میں 14 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا . فوجی حکام کے مطالبے پر حیدر علی کو پیش کیا گیا۔درخواست کے مطابق حیدر علی کی گرفتاری کے 6 سال بعد معلوم ہوا کہ وہ لوئر دیر کی تیمرگرہ جیل میں قید ہے اور اسے فوجی عدالت کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے لہذا اس فیصلے پر عملدرآمد کو فی الفور روکا جائے۔منگل کو جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس یونس تھیم پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے طالب علم کی سزائے موت پر عمل درآمد 8 ستمبر تک روکنے کا حکم جاری کردیابعد ازاں عدالت نے وفاق، سیکرٹری دفاع، جی او سی مالاکنڈ اور سیکریٹری داخلہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردیواضح رہے کہ اس سے قبل حیدر علی کے والد ظاہر شاہ نے رواں ماہ 8 اگست کو سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت ایک درخواست جمع کروائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حیدر علی کو ملنے والی سزا کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ اس کے مطابق قانونی چارہ جوئی کی جاسکے۔تاہم سپریم کورٹ نے کیس کا ریکارڈ فراہم کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس حوالے سے ہائیکورٹ یا قانون کے تحت دستیاب کسی دوسرے مناسب فورم سے رابطہ نہیں کیا گیاسپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے دیئے گئے حکم نامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر براہ راست سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کا کوئی معقول جواز بھی پیش کرنے سے قاصر رہا ہے جبکہ اس حوالے سے ذیلی عدالتوں سے رجوع کیا جاسکتا تھا۔حکم نامے میں کہا گیا کہ پٹشنر کی جانب سے پیش کیا جانے والا سرٹیفکیٹ سپریم کورٹ کے رولز 1980ءکے حکم 25 کے رولز 6 پر پورا نہیں اترتا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں کو برقرار رکھنے کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہوگا۔فیصلے کے مطابق 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں 11 ججوں نے فیصلہ دیا . 6 نے مخالفت کی، یوں اکثریت کی رائے پر فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…