پشاور(نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخواپرویز خٹک نے مقدمات اور شکایات کے اندراج کے جدید آن لائن نظام کی کامیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے صوبہ بھر کے مزید ایک سو تھانوں میں جدید پولیس رپورٹنگ روم قائم کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم اُنہوں نے ایف آئی آر کی بنیاد پر بلا تفتیش بے گناہ لوگوں کی گرفتاری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بے قصور مد عا علیہان کے تحفظ کیلئے محض شکایت پر گرفتاری کے طریقہ کارکو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اُنہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ملزمان کی گرفتاری سے قبل مناسب تفتیش کا طریقہ کار وضع کرنے کے اقدامات کرے اور اگر ضرورت پڑی تو صوبائی حکومت ان اقدامات کو قانونی شکل بھی دے گی پیر کے روز شرقی پولیس سٹیشن پشاور کینٹ میں پشاور کے تیسرے اور صوبے کے گیارویں جدید رپورٹنگ روم کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ پی ٹی آئی کی موجودہ اتحادی صوبائی حکومت پولیس اور دوسرے اداروں کو با اختیار بناکر اور انہیں تمام ضروری وسائل فراہم کرکے معیاری خدمات کی بلاامتیاز فراہمی کے ذریعے امیر اور غریب کے درمیان فرق ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو اور وطن سے محبت کے جذبوں کو فروغ ملے انہوں نے صوبے میں ترقیافتہ ممالک کی طرح عوامی خدمت کے صاف ستھرے اور کرپشن و اقربا پروری اور پولیس کی ظلم زیادتی سے پاک اور خود کار نظام کیلئے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت پولیس اصلاحات سے رونما ہونے والی تبدیلی سے بہت خوش اور پوری طرح مطمئن ہے اور پولیس کی خدمات میں مزید بہتری کیلئے مزید جو بھی سکیمیں یا اقدامات پیش کئے جائیں گے صوبائی حکومت اُن کی تکمیل کیلئے بلا جھجک اور فراخدلانہ مالی وسائل فراہم کرے گی وزیراعلیٰ نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پشاور میں ٹریفک وارڈن سسٹم متعارف کرانے سے پبلک ٹرانسپورٹ سے بھتہ وصول کرنے کی شکایات ختم ہو گئی ہیں اسلئے اس سروس کو صوبے کے دوسرے حصوں تک بھی وسعت دی جائے گی وزیراعلیٰ نے کہاکہ کرپشن اور ظلم کے نظام سے امیر اورصاحب حیثیت لوگ پریشان نہیں تھے بلکہ کمزور اور عام آدمی پریشان تھا اور اس محروم طبقے کی پریشانی دور کرنے کی غرض سے ہی پولیس کو بھاری تنخواہیں دے کر اسے بااختیار بھی بنا یا گیا ہے اور اس کے کاموں میں سیاسی مداخلت بند کی گئی ہے اور آج تھانوں میں امیر اور غریب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جارہا ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ پی ٹی آئی کے وژن اور ایجنڈے کے مطابق پولیس میں اصلاحات کیلئے انہیں اسمبلی میں انتھک جدوجہد کرنی پڑی کیونکہ پولیس کے اُمور میں سیاسی عدم مداخلت کے اقدامات کی مخالفت کی جارہی تھی تاہم اُنہوںنے کہا کہ ہم نے پولیس کو درست کرکے عوام کا خادم بنانے کا وعدہ کر رکھا تھا کیونکہ پی ٹی آئی وعدے کرکے اُنہیں بھول جانے والی پارٹی اور حکومت نہیں ہے اُنہوںنے کہ ہم جنگلا بس بناکر ظاہری نمود و نمائش کا سامان پیداکرنے والے سیاستدانوں میں سے نہیں بلکہ ہم نے عوام کے حقوق کیلئے ایسے ٹھوس اقدامات کئے جن کی اپوزیشن پارٹیاں بھی معترف ہیں اور خصوصاً پولیس میں کی گئی اصلاحات کی تقلید اب دوسرے صوبوں نے بھی شروع کر دی ہے پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں موجودہ حکومت نے اصلاحات اور قانون سازی کے ذریعے جو نظام بنایا ہے اسے ختم نہیں کیا جاسکے گا وزیراعلیٰ نے کہاکہ پولیس کی بہتری کیلئے کی گئی اصلاحات اور اقدامات کی فہرست بہت طویل ہے تاہم ایف آئی آراور شکایات کا آن لائن اندراج ، جدید رپورٹنگ رومز، آئی ٹی سکول اور ٹریننگ سکولوں کا قیام، مصالحتی کونسلوں کا قیام ، نگرانی اور مانیٹرنگ کا جدید نظام، ٹریفک وارڈن سروس، جدید آلات سے لیس پولیس موبائل گاڑیاں اور پولیس کی ضرورت کے مطابق قانون سازی کے اقدامات قابل ذکر ہیںوزیراعلیٰ نے کرپٹ سیاستدانوں اور مافیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے ایسا خود کار نظام وضع کردیا ہے کہ سرکارکا مال ہڑپ کرنے اور سرکاری املاک پر قبضے کی اب کسی کو جرات نہیں ہو سکتی تقریب سے انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ناصر خان درانی نے بھی خطاب کیا اور پولیس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے وزیراعلیٰ کے عزم اور بھر پور تعاون کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے بتایا کہ صوبا ئی حکومت کے پختہ عزم کے باعث صوبے کی پولیس خودمختار طور پر کام کر رہی ہے جس سے پولیس میں نہ صرف دیانتداری اور فرائض سے لگن کو فروغ ملا ہے بلکہ عوام کو بھی مثالی سہولیات اور خدمات میسر آئی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں