ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے حکم دیا توایاز صادق کا کیا بنے گا؟ جانئے معروف قانون دان کیا کہتے ہیں

datetime 24  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( نیوزڈیسک) سینئر سیاستدان و معروف قانون دان سینیٹر ایس ایم ظفرنے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے پر اگر سپریم کورٹ محدود حکم امتناعی دیتاہے تو سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی رہیں گے اوراگرمکمل حکم امتناعی دیا گیا تو وہ اسپیکر کے عہدے پر بھی رہ سکتے ہیں،فیصلے میں سردارایاز صادق پر کسی طرح کی دھاندلی یا بے ضابطگی کا الزام عائد نہیں کیا گیا اس لحاظ سے ان کےلئے اخلاقیات کا پہلو نہیں بنتا البتہ الیکشن کمیشن کو نا اہلی اورکوتاہی برتنے والے افسران کے خلاف ضرورتادیبی کارروائی کرنی چاہیے ،عمران خان رکن اسمبلی رہتے ہوئے بھی این اے 122سے الیکشن لڑ سکتے ہیں اوراگر وہ کامیاب ہوجاتے ہیں تو انہیں ایک نشست چھوڑنے کا فیصلہ کرنا ہوگا ۔ این اے 122 پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے پر اپنی قانونی رائے دیتے ہوئے ایس ایم ظفرنے کہا کہ بلا شک وشبہ دو قسم کی دھاندلی ہوتی ہے جس میں ایک ایڈ منسٹریشن کی غلطیوں سے الیکشن درست نہ ہو اہو یا دوسرا امیدوار یا اس کی پارٹی ملوث ہو کر نتائج کو خراب کرے پہلے میں کسی بھی شخص کےلئے اخلاقیات کے پہلو کم ہوتے ہیںکیونکہ اس میں الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاںنبھانے میںناکام ہواہے اور اسے امیدوار کی خرابی نہیں کہا جا سکتا ۔ انہوںنے سردارایا ز صادق کی طرف سے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وہاں سے حکم امتناعی آ جاتاہے ان کے لئے نیشنل اسمبلی میںبیٹھنے پرکوئی اعتراض نہیں ہوسکتا اور جہاں تک ان کے اسپیکر کا تعلق ہے شاید یہاں دوبارہ انتخاب کی نوبت نہ آئے لیکن اگر سپریم کورٹ محدود کی بجائے الیکشن ٹربیونل کی ججمنٹ پر مکمل حکم امتناعی دیتی ہے تو قومی اسمبلی کی نشست کے ساتھ ان کی اسپیکر شپ بھی بر قرار رہے گی اور جہاں تک اخلاقیات کا سوال ہے تو فیصلے کے مطابق ان پر کسی طرح کی دھاندلی یا بے ضابطگی عائد نہیں کی گئی اور جو شخص کاقصور وار ہی نہ ہو اس کے لئے اخلاقیات کا پہلو کم بنتا ہے لیکن الیکشن کمیشن کو الیکشن خراب کرنے والے افسران کے خلاف ضرور تادیبی کارروائی کرنی چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ میں واضح کرناچاہتاہوں کہ سردار ایاز صادق نے صرف استعفوںکے معاملے میں تسائل سے کام برتنے کے علاوہ مجموعی طور پر اچھا ماحول قائم کیا ۔ استعفوں کے معاملے میں ہو سکتا ہے کہ انکی جماعت یا حکومت کا دباﺅ ہو لیکن انہیں یہ دباﺅ نہیں لینا چاہیے تھا۔انہوں نے عمران خان کے اس نشست سے الیکشن لڑنے کےلئے مستعفی ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ عمران خان پہلے مستعفی ہوں اور بعدمیں اس نشست سے الیکشن لڑیں البتہ اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں توانہیں ایک نشست چھوڑنے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ جہاں تک عمران خان کے الیکشن لڑنے کا سوال ہے تو یہ ان کی پارٹی کا معاملہ ہے وہ پارٹی میںدیکھیں گے لیکن فی الوقت پی ٹی آئی کے پاس ایسا کوئی امیدوار نہیں جو(ن) لیگ کی دسترس میں موجود اس سیٹ کو بآسانی جیت سکتے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…