کراچی(نیوزڈیسک) سندھ کی اینٹی کرپشن کمیٹی ون نے صوبے بھرکے کئی بدعنوان افسران کی گرفتاری اور مقدمات کے اندارج کا فیصلہ کیا ہے۔اس ضمن میں بدھ کو چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کی صدارت میں چیف سکرٹری آفس میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں صوبے کے بدعنوان افسران کے خلاف کرپشن کی تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور محکمہ بلدیات و تعلیم میں 220 کرپشن کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں جن افسران کی گرفتاری اور مقدمات کے ا ندارج کی منظوری دی گئی ان میںسول اسپتال حیدر آباد کے ایم ایس خالد قریشی ، میرپور خاص کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر غلام غوث،سکھر کے ریجنل ڈائریکٹر تعلیم الطاف عباسی ،تعلقہ ٹھل کے سابق ناظم اکبر بنگلانی اورواٹر بورڈ کے 5انجینئرزسمیت دیگر سرکاری افسران شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق جن افسران کی گرفتاری کی اجازت مانگی گئی ہے ان میں 51 افسران کا بلدیات اور 30کا تعلق محکمہ تعلیم سے ہے۔ بقیہ 81 افراد میں سابق ناظمین، ٹی ایم اوز، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور عملہ شامل ہے۔ذرائع اینٹی کرپشن کے مطابق سول اسپتال کے ایم ایس پر 6 کروڑ روپے کی بدعنوانی تحقیقات میں ثابت ہو چکی ہے۔سکھر سابق ریجنل ڈائریکٹر تعلیم پر جعلی طریقوں سے بھرتی کرنے کا الزام ہے جبکہ واٹربورڈ کے افسران پر غلط طریقوں کے ہائیڈرنٹ کی اجازت دینے کا الزام ہے۔