جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

شجاع خانزادہ پر حملہ اندورن خانہ حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا ,اہم انکشافات

datetime 18  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اٹک(نیوزڈیسک) پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پورا شادی خان گاو ں سکتہ کے عالم میں آگیا جبکہ خانزادہ کے ذاتی عملہ نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کو صوبائی وزیر کی نقل و حرکت کی پوری معلومات تھیں ¾پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کے علاقے میں مضبوط رابطے تھے۔خانزادہ برادری کی اکثریت پر مشتمل اس چھوٹے سے گاو ں میں نجی ٹی و ی سے گفتگو گفتگو کرنے والے سبھی افراد ہونے والی دہشت گردی سے سکتہ میں دکھائی دئیے۔مقامی افراد نے بتایا کہ انہیں پہلے کبھی خطرہ محسوس نہیں ہوا تھا اور یہ کہ انہیں ہرگز امید نہیں تھی کہ خود ان کے گاو ¿ں میں دہشت گرد حملہ کر سکتے ہیںتقریباً 250 مکانوں پر مشتمل شادی خان میں کوئی دکان یا کھانے پینے کا ہوٹل نہیں.ایسے میں مقامی مدد کے بغیر کسی اجنبی کیلئے علاقے میں رہنا اور اطراف کی معلومات حاصل کرنا آسان نہیں رہتا۔خانزادہ کا مکان جائے وقوعہ سے پانچ منٹ کی مسافت پر ہے۔ خانزادہ کے سیکریٹری خواجہ شکیل نے دور سے نظر آنے والے مرحوم وزیر کی رہائش گاہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ کرنل خانزادہ صبح 10:30بجے اپنے گھر سے نکلے اور جلدی جلدی 10:35 تک اپنے ڈیرے پر پہنچے ان کی علاقے کے لوگوں سے ایک ملاقات طے تھی ان کے پہنچنے پر لوگ ان سے ملنے لگے اور یہی وقت تھا اور 10:48کے درمیان دھماکا ہو گیاسیکریٹری نے تسلیم کیا کہ مختلف کالعدم تنظیموں کے سربراہ خانزادہ سے ناخوش تھے اور شادی خان سے متصل علاقوں میں بہت سے مدرسوں کے مبینہ طور پر شدت پسند گروہوں سے تعلقات ہیں۔شکیل نے بتایا کہ ہرزو میں خود کش جیکٹس تیار کرنے کی فیکٹری پکڑے جانے کے بعد خانزادہ نے علاقے میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف سخت بیان دئیے تھے۔مرحوم صوبائی وزیر داخلہ کے ایک اور معتمد شیخ جاوید نے بتایا کہ کرنل خانزادہ کو کئی مرتبہ دھمکیاں ملیں لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے ڈیرے پر آنے والوں کی سیکیورٹی بڑھانے پر اصرار نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے خود کش بمبار باآسانی ان تک پہنچنے میں کامیاب ہواسب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ یہاں سے دو کلومیٹر دور ویسا گاو ¿ں میں بہت زیادہ مدرسے ہیں۔ایک پولیس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے مقامی پولیس کی مدد سے پچھلے دو، تین مہینوں میں ان مدرسوں پر متعدد مرتبہ چھاپے مارے۔حملے کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ماضی کے برعکس اس مرتبہ ہونے والے خود کش بم دھماکے میں بال بیرنگ یا کیل استعمال نہیں کیے گئے۔تاہم، تفتیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والے بارودی مواد کی کیمیائی ساخت کی وجہ سے ہلاک و زخمی افراد کے جسم جھلس گئے۔رنگو پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او غلام شبیر نے بتایا کہ دھماکے سے آنے والے زخموں یا پھر ملبہ گرنے سے ہڈیاں ٹوٹنے کے علاوہ لاشیں شدید جھلسی ہوئی ملیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…