پشاور(نیوزڈیسک) خیبرپختونخوامیں بلدیاتی نمائندوں کے ہاتھ باندھ دیئے گئے ،خیبرپختونخواکابینہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ءمیں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل،تحصیل کونسلز اور ٹاﺅن کونسلز کے ممبران کی جانب سے پارٹی کے فیصلے سے روگردانی کی صورت میں اپنی نشست سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ءکی شق) 74 (7 کے مطابق لوکل گورنمنٹ کونسلز کے ممبران کا انتخاب سیاسی بنیاد پر ہوتا ہے لیکن اس میں ایسی شق نہیں تھی کہ defectionکی صورت میں ممبران نااہل ہوں ۔جس طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل63-A2 کے تحت ممبران قومی و صوبائی اسمبلی(defection) کی صورت میں نا اہل ہو جاتے ہیں لہذاضرورت محسوس کی گئی لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ءکو آئین سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ترمیم لائی جائے اس لئے کابینہ نے اس ترمیمی بل کے مسودہ کی منظوری دی۔انہوں نے کہاکہ ترمیم کے مطابق سیکشن۔78 کے ساتھ سیکشن۔78-Aکا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت اگر ایک ممبر تحصیل،ٹاﺅن اور ڈسٹرکٹ کونسل اپنی پارٹی کی ممبرشپ سے استعفیٰ دیتا ہے اور دوسری سیاسی جماعت میں چلا جاتا ہے اور متعلقہ کونسل میں اپنی پارٹی کے فیصلے کے برعکس جس کا وہ ممبر ہے درجہ ذیل معاملات میں ووٹ دیتا ہے یاabstain کرتا ہے،وزیراطلاعات نے کہاکہ پارٹی سربراہ اس ضمن میںالیکشن کمشنر، نائب ناظم یا پریذائیڈنگ آفیسر کویا جیسا بھی معاملہ ہو لکھ کر دیگا کہ متعلقہ ممبر نے پارٹی سے defectionکی ہے اور اس کی ایک کاپی ممبر کو بھیجے گا ۔انہوں نے کہاکہ نوٹس کی وصولی کے بعد نائب ناظم یا پریذائیڈنگ آفیسر دو دنوں کے اندر نوٹس چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گا نہ بھیجنے کی صورت میں بھی ایسا ہی تصور ہوگا کہ بھیجا گیا ہے جو معاملہ الیکشن کیمیشن کے نوٹس میں لائیگا اور الیکشن کمیشن معاملے پر 30دنوں کے اندر فیصلہ دیگا۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمشنر کی توثیق کی صورت میں وہ فرد کونسل کا ممبر نہیں رہے گا اور اس کی سیٹ خالی ہو جائے گی۔مشتاق غنی نے کہاکہ کوئی بھی متاثرہ فریق اگر الیکشن کمیشن کے فیصلے سے متفق نہ ہو تو وہ 30دنوں کے اندر اندر ہائی کورٹ میں اپیل کر سکے گا اور ہائی کورٹ 60دنوں کے اندر اپیل پر فیصلہ دے گا۔