پشاور(نیوز ڈیسک)پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں دہشت گردی اور شدت پسندی کی وجہ سے گذشتہ چھ سالوں سے بند تمام صنعتیں دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوبارہ کھولے جانے والے 150 کارخانوں میں سٹیل، گھی، پلاسٹک اور سیگریٹ کی صنعتیں شامل ہیں۔اس بات کا فیصلہ سنیچر کو گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان نے ایک اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا ۔گورنر ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں سینیٹر الیاس بلور، سینیٹر محسن عزیز ، فاٹا اور خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں، اعلی حکام اور سرکردہ صنعت کاروں نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئیگورنر سردار مہتاب احمد خان نے واضح کیا کہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں 2009 سے بند صنعتوں کا دوبارہ کھولنا اس بات کا ثبوت ہے کہ علاقے سے بدامنی ختم ہوچکی ہے۔انھوں نے کہا کہ علاقے میں 150 بند کارخانوں کے دوبارہ کھولنے سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔گورنر کے مطابق خیبر ایجنسی سے بے گھر ہونے والے متاثرین کی واپسی مارچ سے جاری ہے اور اب تک 40 ہزار خاندانوں کے دو لاکھ 80 افراد اپنے علاقوں کو واپس جا چکے ہیں جبکہ اس سال آگست کے آخر تک تمام آئی ڈی پیز کی واپسی مکمل ہو جائے گی۔اس موقع پر سردار مہتاب نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ قبائلی سرزمین پر شرپسندوں اور دہشت گردوں کو دوبارہ قدم جمانے کا موقع نہیں دیا جائیگا۔انھوں نے کہا کہ باڑہ خیبر ایجنسی میں تعمیر نو اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کیلیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔خیال رہے کہ خیبرایجنسی کے علاقے باڑہ میں گذشتہ کئی سالوں سے حالات کشیدہ تھے۔ فوج کی جانب سے کیے گئے حالیہ آپریشن خیبر ون اور ٹو کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق باڑہ اور وادی تیراہ کے علاقوں سے عسکری تنظیموں کا صفایا کردیا گیا ہے۔یہ امر بھی اہم ہے کہ خیبر ایجنسی میں کشیدگی اور بدامنی کی وجہ سے پانچ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں جو بدستور پناہ گزین کیمپوں یا اپنے طور پر کرائے کے مکانات میں مقیم ہیں۔تاہم حکومت نے حال ہی میں متاثرین کی واپسی کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے تحت سینکڑوں خاندان اپنے اپنے علاقوں کو واپس جاچکے ہیں۔