راولپنڈی (نیوزڈیسک) پاک فوج کے جوانوں نے چترال، گلگت بلتستان اور جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں فلڈ ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری رکھااور مزید درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چترال میں اب تک 17.5 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے اور ایم آئی 17 دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے رمبور، کورگ، بیڑی، بھمبورٹ اور چشمہ کے علاقوں سے 164 متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا آرمی انجینئرز نے N-45 روڈ چترال تک ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دی ہے جبکہ چترال اور بنی سے سڑک لائٹ ٹریفک کے لئے کھلی ہے۔ چترال بھمبورٹ سڑک پر کام میں پیشرفت ہو رہی ہے اور بنی مستنگ سڑک کی بھی مرمت کی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں استور کے ضلع میں تباہ شدہ 40 کلو میٹر سڑک فوجی انجینئروں نے مرمت کی اور ضلع ہنزہ، سکردو، کھپلو اور گھانچے میں شاہرات کی بحالی میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ شگر، کھپلو اور ہنزہ میں چار میڈیکل ریلیف کیمپ قائم کئے گئے ہیں اور خیمے لگا دیئے گئے ہیں۔ ریلیف کیمپوں میں متاثرہ لوگوں کو تیار شدہ خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیرستان اور شگر میں دو ہزار سے زائد خاندانوں کو تیار شدہ کھانا فراہم کیا گیا ہے اور کھپلو کے متاثرہ لوگوں کو وافر مقدار میں کے ٹو آئل فراہم کیا گیا۔ جنوبی پنجاب میں فوجی جوانوں نے کشتیوں کے ذریعے ڈیرہ غازی خان کے علاقہ جھکڑ امام میں 71 افراد کو بچایا۔ راجن پور، ڈی جی خان، مظفر گڑھ اور لیہ کے سیلاب کے ممکنہ علاقوں میں آﺅٹ بوٹ موشنز اور لائف جیکٹس فراہم کی گئی ہیں راجن پور اور لیہ میں دو میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے ہیں جبکہ فوجی جوانوں نے سول انتظامیہ کے تعاون سے رحیم یار خان، صادق آباد، خان پور اور لیاقت پور میں گزشتہ دو روز کے دوران 13893 افراد کو سیلابی پانی سے باہر نکالا۔