لاہور (نیوزڈیسک) ساہیوال میں زرعی زمینوں پرکوئلے سے لگنے والے پاور پراجیکٹس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔گزشتہ روز قومی وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ خان کی طرف سے سپریم کورٹ رجسٹری برانچ لاہور میں دائر آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پاکستان کا ذرخیز ترین صوبہ ہے ساہیوال،رحیم یار خان،ڈی جی خان،جہلم اور سیالکوٹ کے علاقوں میں کول منصوبوں سے فضائی اور زمینی آلودگی میں اضافہ ہو گا جس سے نہ صرف فصلیں اور زراعت تباہ ہو کر رہ جائے گی بلکہذرخیز زمینیں بنجر ہوں گی۔ملک میں وافر پانی موجود ہونے کے باوجود ہائیڈرو انرجی کے منصوبے بنانے کی بجائے کوئلے سے چلنے والے منصوبے لگا کر زرعی اراضی کو تباہ کیا جا رہا ہے، کول پراجیکٹ کی مشینری چین سے منگوا کر صرف چین کو مالی فوائد دئیے جارہے ہیں اور کک بیکس حاصل کئے جا رہے ہیں۔فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر آکسائیڈ جیسی مہلک گیسوں کی مقدار بڑھ جانے سے سانس ، کینسر ،آنکھوں کی بیماریاں اور دیگر موذی امراض میں اضافہ ہو گاجبکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کی وجہ سے موسم کی شدت بڑھے گی جو مستقبل میں کراچی سے بڑی ہلاکتوں کا باعث ہو گی۔معزز عدالت سے استدعا ہے کہ ساہیوال میں بارہ سو میگا واٹ کے دو کول پاور پراجیکٹ منصوبوں پر کام فوری روکنے کا حکم دیا جائے