اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایران کے قدرتی گیس کے شعبے پر عائد پابندیاں اٹھنے کے دو سال کے اندر اندر پاکستان کو ایرانی قدرتی گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اس گیس پائپ لائن منصوبے پر یکم اکتوبر سے کام شروع کر دے گا اور معاہدے کے تحت 30 ماہ میں اس پائپ لائن کو مکمل ہونا ہے لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ یہ پائپ لائن دو سال میں مکمل ہو جائے۔ پاکستان نے اس پائپ لائن کو بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے ساتھ جوڑ دیا ہے، اس طرح اس گیس پائپ لائن کے لیے پیسے بھی مل گئے ہیں اور چینی تعمیراتی کمپنیاں بھی کام شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ایران بھی اپنے ملک میں ڈھائی سو کلومیٹر پائپ لائن اسی عرصے میں مکمل کر لے گا۔ پٹرولیم کے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران سے آنے والی یہ گیس ملک میں گیس کی کمی کا نصف فراہم کر سکے گی۔ معاہدے ہی کی ایک شق کے مطابق گیس کی فراہمی شروع ہونے سے ایک سال پہلے اس گیس کے نرخوں پر دوبارہ بات ہو سکتی ہے اور ہمارا ارادہ ہے کہ اس شق کو استعمال کرتے ہوئے گیس کے نرخوں پر دوبارہ بات شروع کی جائے اس وقت ملک میں 2 ارب مکعب فٹ گیس کی کمی ہے اور اس پائپ لائن کے ذریعے ایک ارب مکعب فٹ گیس لائی جا سکے گی۔ اس دوران گیس کی طلب بھی بڑھ جائے گی اس کے باوجود اس پائپ لائن کے ذریعے ملکی ضرورت کا ایک بڑا حصہ درآمد کیا جا سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران پر سے پابندیاں اٹھنے کے بعد پڑوسی ملک ایران کے ساتھ گیس کے حصول کے مزید منصوبے بھی بن سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ گیس پائپ لائن ایران کے ساتھ آخری پائپ لائن نہیں ہے۔ اب آپ ایسی کئی پائپ لائنز بنتے دیکھیں گے۔وفاقی وزیر قدرتی وسائل نے کہا کہ ایران دنیا کا دوسرا بڑا گیس پیدا کرنے والا ملک ہے اور پاکستان قدرتی گیس کے بحران کا شکار ہے۔ ایسے میں یہ بہت فطری بات ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں میں اس شعبے میں تعاون بڑھے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ گیس کے نرخوں کے تعین کے لیے دوبارہ مذاکرات کرے گا۔انھوں نے کہا کہ ایک حلقے کی رائے ہے کہ ایران کے ساتھ گیس خریداری کا معاہدے کے مطابق پاکستان مہنگی گیس خرید رہا ہے۔ ایک حلقے کی رائے ہے کہ ایران کے ساتھ گیس خریداری کا معاہدے کے مطابق پاکستان مہنگی گیس خرید رہا ہے معاہدے ہی کی ایک شق کے مطابق گیس کی فراہمی شروع ہونے سے ایک سال پہلے اس گیس کے نرخوں پر دوبارہ بات ہو سکتی ہے اور ہمارا ارادہ ہے کہ اس شق کو استعمال کرتے ہوئے گیس کے نرخوں پر دوبارہ بات شروع کی جائے۔ اس پائپ لائن منصوبے میں بھارت کی شمولیت کے بارے میں ایک سوال پر شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی اس منصوبے میں واپسی پر اصولی طور پر تو کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن اب انڈیا کو اپنے لیے علیحدہ سے پائپ لائن بچھانا ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے کے تحت 46 انچ قطر کی پائپ لائن بچھا رہا ہے جو صرف ہماری ضرورت ہی پوری کر پائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر بھارت اس منصوبے میں واپس آنا چاہتا ہے تو اسے اسی روٹ پر ایک اضافی پائپ لائن بچھانا پڑے گی۔ جب اس منصوبے پر دستخط ہوئے تو بھارت بھی اس کا حصہ تھا لیکن ایران پر پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والے بین الاقوامی دبا کے باعث بھارت نے اس پائپ لائن منصوبے سے علحیدگی اختیار کر لی تھی۔ بھارت کی علیحدگی کے بعد پاکستان نے اس پائپ لائن کا قطر 52 انچ سے کم کر کے 46 انچ کر دیا تھا۔ شاہد خاقان نے کہا کہ اگر بھارت اپنے طور پر نئی لائن بچھائے تو پاکستان اس پائپ لائن سے بھی گیس حاصل کر سکتا ہے۔