کراچی(نیوزڈیسک)کراچی کے شہریوں نے طاق رات بجلی کی تلاش میں گزاری .کراچی میں ایک ہفتے کے دوران بجلی کا چو تھا بڑا بریک ڈاون ہوا ہے ۔مسلسل بریک ڈاﺅن کی وجہ تکنیکی ہے یا انتظامی نااہلی ؟کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔فنی خرابیاں، کیبل فالٹس کے بہانے پرانے ہو چکے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ کے الیکٹرک کا بجلی کی ترسیل کابوسیدہ نظام دم توڑچکا ہے۔گزشتہ رات ایک ہفتے میں چوتھا بڑا بریک ڈان ہوا، رات گئے بن قاسم تھرمل پاور پلانٹ میں فنی خرابی سےشہرکے بیشترعلاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔لانڈھی، کورنگی، ایئرپورٹ، گلستان جوہر،گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا،لیاری، صدر،سوسائٹی سمیت شہر کے تمام زائد علاقوں میں بجلی غائب رہی۔ پاور بریک ڈاﺅن کے باعث اسٹیل مل، پورٹ قاسم سمیت صنعتی زون کی بجلی بھی بند ہوگئی۔منگل 7 جولائی سے پیر13 جولائی تک شہر میں ایک ہفتے کے دوران بجلی کا چو تھا بڑا بریک ڈاﺅن ہوا ہے۔رمضان کی طاق رات یعنی 25ویں شب کو کہیں دو بجے اور کہیں سحری کے وقت سے بجلی ہوگئی ۔دوپہر12بجے تک بجلی کی مکمل بحالی ممکن نہیں ہو سکی تھی جن علاقوں کی بجلی غائب ہوئی ان میں لانڈھی ،گلشن اقبال ،گلستان جوہر ،گلشن معمار،گلشن جمال،ملیر، لیاقت آباد،نارتھ کراچی ، ناظم آباد ،کلفٹن،ڈیفنس،گزری،ڈیفنس ویو ،بفرزون،گلبرگ ،ایف بی ایریا،سہراب گوٹھ،اسکیم 33،انچولی،نیوکراچی ،برنس روڈ،پاکستان چوک ،آئی آئی چندریگر روڈ اور ایئرپورٹ کے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔بجلی کی آنکھ مچولی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی۔بریک ڈاﺅن کی وجہ تکنیکی ہے ؟انتظامی نا اہلی ہے یا کچھ اور ہی ہے ؟؟کوئی بتانے کو تیار ہے نہ ہی کوئی جوابدہ ہے ۔ادھر ترجمان کے الیکٹر ک نے پہلے دعوی کیا کہ پیرکی علی الصبح کراچی میں بجلی کا کوئی بڑابریک ڈاﺅن نہیں ہوا ہے۔خرابی دور کر کے آدھے گھنٹے میں تمام گرڈ اور فیڈرز بحال کر دیں گے لیکن پھر کچھ دیر بعد ترجمان کا نیا بیان سامنے آیا کہ بن قاسم 1 اور 2 کے تمام یونٹس ٹرپ کر گئے اور 95 فیڈر بند ہو گئے ہیںجن پر کام جاری ہے ۔پاور بریک ڈاﺅن کی وجہ سے کراچی کے شہریوں نے رات جاگ کر گزاری، سحری بھی اندھیرے میں کرنا پڑی اور یوں رمضان میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے دعوے اندھیروں میں گم ہوگئے۔بجلی کے ستائے شہریوں کا کہنا ہے کہ جب بھی کے الیکٹرک سے شکایت کرو فنی خرابی کا رونا رویا جاتا ہے۔