اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق صدر اور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت دنیا میں بلاوجہ شور مچا رہا ہے اور پاکستان کو اس سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی چاہیئے ۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بھارت کہاں سے سیکولر ملک ہے کیونکہ وہاں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم سب کے سامنے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دور حکومت میں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو سیلوٹ کیا تھا لیکن ان کے استقبال کے لیے واہگہ بارڈر پر نہیں گئے تھے کہ وہاں انہیں اور لوگ بھی دیکھیں گے ۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جارحیت کا سلسلہ جاری ہے لیکن پاکستان کو دبنا نہیں چاہیئے بلکہ اس کے ساتھ برابری کی سطح پر بات کرنی چاہیئے ۔پاکستان میں موجود شدت پسندوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پختون طالبان نہیں ہیں لیکن پاکستان کے شدت پسند عناصر داعش میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو داعش سے خطرہ ہو سکتا ہے اس لیے ان کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن ہونا چاہیئے ۔ موجودہ حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں صرف وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایسے شخص ہیں جو نپی تلی بات کرتے ہیں اور شخصیت کے حوالے سے بھی سنجیدہ آدمی ہیں ۔ اپنے دور حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ 8 سال آرمی چیف رہے ہیں ور اس دور میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا ۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ انہوں نے نوبل پرائز کے لیے عبدالستار ایدھی کا نام بھیجا تھا ۔ ملالہ یوسفزئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملالہ کے معاملے پر تنقید نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ وہ ہماری قوم کی بیٹی ہے ۔