کراچی (نیوزڈیسک) مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صبغت اللہ شاہ راشدی نے کہا ہے کہ رینجرز کو ہٹانے یا تصادم کی کوشش کی گئی تو سندھ میں بہت بڑا خون خرابہ ہوگا۔ وفاق کی علامت فوج ہی ہے۔ رینجرز کو ہم نے خود طلب کیا ہے۔ فوج اور رینجرز ایک ہی ہے۔ اینٹ سے اینٹ بجانے والے امید ہے کہ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے کہ جس سے تصادم کا خطرہ ہو۔ قوم کی نظریں فوج پر لگی ہوئی ہیں۔ عید کے بعد مسلم لیگی دھڑے متحد ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کنگری ہاﺅس میں اپنی جانب سے مختلف سیاسی رہنما، سماجی شخصیات معززین شہر، سفارت کاروں، تاجروں، صحافیوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پیر صاحب پگارا نے کہا کہ آج یہاں پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ میری دعوت پر شریک ہوئے ہیں، میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یقینا اس میں رینجرز کا بہت کردار ہے۔ رینجرز اور فوج دو الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی ہیں۔ جو لوگ آج رینجرز کی مخالفت کررہے ہیں، کل یہی لوگ فوج کو بلانے کے لئے آرمی چیف سے اپیلیں کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز نے جب کام شروع کیا تو لوگوں میں اعتماد پیدا ہوا۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، اغواءبرائے تاوان، چھینا جھپٹی کے واقعات اور دیگر جرائم ختم ہوئے ہیں۔ لوگ مطمئن دکھائی دے رہے ہیں۔ اب فوج نے جرائم کے خاتمے کے بعد دوسرے بڑے مرض کرپشن کا رخ کیا ہے۔ کرپشن اور کرائم دو ایک ہی چیزیں ہیں۔ ان دونوں کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے خوف میں کمی آئی ہے۔ لوگ اب خوفزدہ ہونے کے بجائے دہشت گردوں کے ساتھ مزاحمت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بدامنی تھی، اب امن ہے۔ عوام مطمئن ہے۔ عام، سنجیدہ اور پڑھا لکھا آدمی وفاق کے حوالے سے سخت پریشان ہے کہ وفاق کا کیا ہوگا۔ اس ملک میں فوج وفاق کی علامت ہے۔ کراچی اور اندرون سندھ امن کے لئے رینجرز کا ہونا ضروری ہے۔ اس سوال پر کہ کیا نواز شریف کے لئے مشکل وقت آنے والا ہے؟ پیر صاحب نے کہا کہ بڑے لوگوں کے لئے مشکل اور اچھے حالات آتے رہتے ہیں تاہم معلوم نہیں کہ لوگوں میں یہ تعصب کیوں موجود ہے کہ نواز شریف صرف پنجاب کے وزیراعظم ہیں۔ اس تعصب کو ختم کرنا ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کل کچھ لوگ کہتے تھے کہ ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔ ایسا کیوں کہا گیا۔ کیا ایسا کہنا بے سبب ہے۔ ایسا نہیں۔ بلکہ یہ لگتا ہے کہ سیاست زدہ پولیس کے ذریعے اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کی جارہی ہے۔ سندھ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے۔ مسلم لیگی گروپوں کے اتحاد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگی گروپوں کو پہلے ہی متحد ہونا چاہئے تھا کیونکہ یہ پاکستان کی خالق جماعت ہے۔ عید کے بعد ہم پھر کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب عام انتخابات ہوئے تو اس کے بعد میاں شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان میرے گھر آئے تھے۔ میں نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ ایک بھائی وزیراعظم اور دوسرا بھائی وزیراعلیٰ بن چکے ہیں۔ اس لئے مسلم لیگ کو متحد کرنے کا اچھا موقع ہے۔ چوہدری برادران کے گھر چلے جائیں اس سے آپ کی عزت میں اضافہ ہوگا۔ امید ہے کہ عید کے بعد تمام لیگی متحد ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے میں پیپلز پارٹی ختم ہوچکی ہے۔ سندھ میں صرف ڈنڈے کے زور پر قائم ہے۔ اگر شفاف انتخابات ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے۔ پولیس اور دیگر قوتوں کے ذریعے پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی حد بندیوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں کی گئی ہیں اور ہم جلد عدالت میں جائیں گے۔ حالیہ گرمی میں کراچی میں اموات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت 12 یا 13 سو کی بات کرکے غلط بات کررہی ہے۔ اصل تعداد 1500 سے زائد ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی وجہ سے لوگ سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔ ہم اسمبلی کے باہر اور اسمبلی کے اندر رینجرز کی موجودگی کی مکمل حمایت کریں گے۔ اگر رینجرز کو زبردستی بھیجنے کی کوشش کی گئی تو بہت خون خرابہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ رینجرز کے لوگ صوبے میں ہمارے مال وجان کے تحفظ کے لئے قربانی دے رہے ہیں۔ ہمیں ان کی قربانی کی قدر کرنی چاہئے۔ ایک اور سوال پر کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ڈی جی رینجرز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مستعفیٰ ہو کر اپنی جماعت بنائیں؟ پر پیر پگارا نے کہا کہ پہلے والے بھی تو جنرل مستعفی ہوئے ان کے ساتھ کیا کیا؟ اور یہ بھی دو تین سال میں اپنی مدت پوری کریں گے۔ افطار پارٹی میں جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ، حافظ محمد نعیم، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول، مسلم لیگ (ن) کے اسماعیل راہو، ہمایوں محمد خان، سید ظفر علی شاہ، جمعیت علماءاسلام کے مولانا راشد محمود سومرو، قاری محمد عثمان، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، سید سردار احمد، تحریک انصاف کے خرم شیر زمان، فیصل واوڈا، مسلم لیگ (ق) کے حلیم عادل شیخ، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید، قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ممتاز بھٹو، سماجی رہنما عبداللہ حسین ہارون اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔