خیبرپختونخوا،موجودہ صوبائی وزیر کے علاوہ مزید ایک سابق صوبائی وزیر سمیت10 اہم شخصیات کی گرفتاری کا انکشاف
پشاور(نیوزڈیسک)خیبر پختونخوا کے احتساب کمیشن نے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر معدنیات ضیااللہ آفریدی کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور مالی بدعنوانی کے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کر لیا ہے۔ادھر قومی احتساب بیورو نے بھی سابق صوبائی وزیر معدنیات محمود زیب سمیت دس افرادکو انہی الزامات کے تحت علیحدہ علیحدہ مقدمات میں حراست میں لیا ہے۔صوبائی احتساب کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد ہیں کہ صوبائی وزیر ضیاءاللہ آفریدی مالی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث تھے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ضیااللہ آفریدی کو جمعرات کو باقاعدہ طور پر گرفتار کیا گیا اور اب انھیں مزید قانونی کارروائی کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔احتساب کمیشن کے مطابق بدعنوانی کے اسی مقدمے میں ڈائریکٹر جنرل محکمہ معدنیات کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ذرائع کے مطابق ضیااللہ آفریدی کو معدنیات کی تین بڑی لیزوں میں بدعنوانی پر گرفتار کیا گیا ہے۔صوبائی احتساب کمیشن تحریک انصاف کے دور میں ہی قائم کیا گیا اور اسے ایک خود مختار ادارے کی حیثیت حاصل ہے۔ادھر قومی احتساب بیورو نے بھی جمعرات کو کارروائی کرتے ہوئے سابق وزیر معدنیات نوابزادہ محمود زیب کو نو اعلیٰ افسران سمیت گرفتار کیا ہے۔نیب کے بیان میں کہا گیا ہے مزید قانونی کارروائی کے لیے گرفتار افراد کو احتساب عدالت کے سامنے پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کیا جائے گاان افراد پر فاسفیٹ کی ایک بڑی کان غیر قانونی طور پر رخسانہ نامی ایک سکول ٹیچر کو فروخت کرنے کا الزام ہے۔ اس سودے سے قومی خزانے کو تقریباً 36 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔نوابزادہ محمود زیب کے علاوہ گرفتار ہونے والے افراد میں سابق سیکریٹری معدنیات اور انڈسٹریز شاہ ولی خان، سابق ایڈیشنل سیکریٹری معدنیات اور موجودہ کمشنر بنوں ڈویڑن عصمت اللہ خان گنڈا پور سمیت محکمہ معدنیات کے دیگر افسران شامل ہیں۔نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سرحد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے 1200 ایکڑ پر محیط فاسفیٹ کے ذخائر کی نیلامی میں مذکورہ وزیر اور ان کے اس وقت کے عملے نے قانون کے خلاف ایسے اقدامات کیے جن سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔بیان کے مطابق اس لیز میں سے پانچ سو ایکڑ پر محیط ذخائر ایک استانی کو غیر قانونی طور پر دیے گئے جبکہ اس معاملے میں محمود زیب کے ایک رشتہ دار بھی ملوت پائے گئے ہیں۔نیب کے بیان میں کہا گیا ہے مزید قانونی کارروائی کے لیے گرفتار افراد کو احتساب عدالت کے سامنے پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔قومی احتساب بیورو نے خیبر پختونخوا میں ڈیڑھ سال کے دوران 150 سے زیادہ گرفتاریاں کی ہیں اور ان میں سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ طارق اعوان اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ارشد خان جیسے حاضر سروس بیوروکریٹس بھی شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا،موجودہ صوبائی وزیر کے علاوہ مزید ایک سابق صوبائی وزیر سمیت10 اہم شخصیات کی گرفتاری کا انکشاف
9
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں