اتوار‬‮ ، 09 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

“کرپشن کی تحقیقات” وفاق اور سندھ میں ناراضی

datetime 8  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو ملنے والے خصوصی اختیارات کی شدید مخالفت اور عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی کے بعد سے صوبہ سندھ میں وفاقی اداروں کے اختیارات پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔یہ تنازع ایسے وقت پیدا ہوا ہے جبکہ صوبائی حکومت پہلے ہی رینجرز کی بعض کارروائیوں پر تحفظات کا اظہار کرچکی ہے۔پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا اصرار ہے کہ ایف آئی اے کو کسی بھی مشتبہ شخص کو مقدمہ درج کیے بغیر 90 دن تک حراست میں رکھنے کے اختیارات صرف سندھ تک محدود ہیں۔ ان کے مطاق صوبے میں احتساب کے قومی ادارے نیب اور ایف آئی اے کی حالیہ کارروائیاں صوبے پر حملے کے مترادف ہیں۔ایم کیو ایم نے اس معاملے میں صوبائی حکومت کے موقف کی مکمل حمایت کی ہے مگر حزب اختلاف کی بعض دیگر جماعتوں نے صوبے میں مبینہ مالی بدعنوانیوں کی شکایات پر نیب اور ایف آئی اے کی کارروائیوں کی حمایت کی ہے۔یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی شرمیلا فاروقی نے وفاقی حکومت کے اس مؤقف کو مسترد کردیا ہے کہ ایف آئی اے کو تحفظ پاکستان قانون کے تحت اضافی اختیارات پورے ملک کے لیے دئیے گئے ہیں. انھوں نے کہا کہ ’سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ایف آئی اے کو یہ اختیارات دیے گئے ہیں اور یہاں ہو یہ رہا ہے کہ ہمارے کلرکوں اور مختلف محکموں کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے اور انھیں اس حد تک ہراساں کیا جارہا ہے کہ انھوں نے اپنا کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔‘انھوں نے اس تاثر کو رد کردیا کہ صوبہ سندھ میں کرپشن کی شکایات ملک کے باقی حصوں سے زیادہ ہیں۔ ’اس ملک میں آپ یہ تو نہیں کہہ سکتے نا کہ کرپشن نہیں ہے یا یہ کہ پنجاب، بلوچستان یا دوسرے صوبوں میں کرپشن نہیں ہے لیکن وہاں پر ہم نے نہیں دیکھا کہ ایف آئی اے کو یہ خصوصی اختیارات دیے گئے ہوں۔‘شرمیلا فاروقی نے کہا کہ صوبے میں کرپشن کی روک تھام کے لیے اینٹی کرپشن کا محکمہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کی انسپیکشن ٹیم موجود ہے اور اگر وفاق کے سامنے کرپشن کا کوئی بڑا معاملہ آتا ہے تو وہ صوبے کی مدد مانگ سکتا ہے تاہم ’یہ نہیں ہوسکتا کہ وفاق سندھ کی صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ڈالے۔‘سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ایف آئی اے کو یہ اختیارات دیے گئے ہیں اور یہاں ہو یہ رہا ہے کہ ہمارے کلرکوں اور مختلف محکموں کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے اور انھیں اس حد تک ہراساں کیا جارہا ہے کہ انھوں نے اپنا کام کرنا چھوڑ دیا ہے’اٹھارویں ترمیم کے بعد سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر صوبے کو صوبائی خودمختاری دی گئی ہے اور اگر وفاق کے ادارے صوبے کے معاملات میں مداخلت کریں گے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صوبوں کو کمزور کررہے ہیں، صوبائی حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں اور صوبائی خودمختاری کی اہمیت کو کم کررہے ہیں۔‘
(۔بشکریہ (بی بی سی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…