کراچی(نیوزڈیسک)کرپٹ مافیاسپریم کورٹ کے معززججوں کے ساتھ بھی ہاتھ کرگیا،سپریم کورٹ کے ججون کے لئے خریدے گئے جنریٹرز میں گھپلے کا انکشاف ہواہے۔چیف سیکرٹری سندھ نے نوٹس لے کرمحکمہ اینٹی کرپشن کو انکوائری کا حکم دے دیاہے۔جسٹس امیرہانی مسلم کی رہائش گاہ پر جنریٹر نصب کئے بغیر ٹھیکیدار سرکاری خزانے سے رقم لے اڑا حکو مت سندھ ایک سال تک سوتی رہی اس بات کا انکشاف چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ اجلاس میںسیکرٹری آئی اینڈ سی طارق جعفری ، سیکرٹری جنرل ایڈمنسٹریشن، اور سپریم کورٹ کے نمائندے نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن نے جنریٹر کی برآمدگی کا حکم دے دیااور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن غلام حسین میمن کو انکوائری کرکے اس کے ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جنریٹر کی فراہمی کی ذمہ دار سپلائرز کمپنی میسرز رومی انٹر پرائزز کے نمائندے آصف بھٹو کو بھی اینٹی کرپشن میں انکوائری آفیسر کے روبرو پیش ہونے کا بھی حکم دیتے ہوئے طلب کرلیا ہے جبکہ سیکرٹری جنرل ایڈمنسٹریشن سے سپریم کورٹ کے ججوں کے لئے خریدے جانے والے جنریٹرز کی خریداری کے حوالے سے لکھی جانے والی دستاویزات و تفصیلات طلب کرلی ہے ۔ذرائع کے مطابق سال 2009میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری بلڈنگ میں منعقدہ اجلاس میں سابق چیف سیکرٹری سندھ فضل الرحمان نے پانچ ججوں کی رہائش گاہوں پر جنریٹر لگانے کی یقین دھانی کرائی تھی جس پر چار ججون کی رہائش گاہ پر جنریٹر نصب کردیئے گئے تھے جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم کی رہائش گاہ پر جنریٹر لگانے کے لئے 2013میں میسرز رومی انٹر پرائززکو ادائیگی بھی کردی گئی تھی جبکہ جنریٹر5 مارچ 2014 تک لگانے کے لئے سپلائر میسرز رومی انٹر پرائزز کو رجسٹرار سپریم کورٹ سے رابطہ کرکے لگانا تھا تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود یہ جنریٹر نہیں لگایاجاسکاہے۔