اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے، ٹکے کا بھی کام نہیں ہورہا۔سپریم کورٹ میں این جی اوز رجسٹریشن کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بنایا گیا، نیشنل ایکشن پلان عوام کے ساتھ ایک مذاق ہے اس میں ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنا تھی لیکن این جی اوز کو اب بھی ملکی اور غیر ملکی فنڈنگ ہو رہی ہے، 6 ماہ گزر گئے این جی اوز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں کراسکتے تو کہہ دیں کہ یہ کاغذی کارروائی تھی۔جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ حکومت نے درست کام نہ کرنے پر کسی این جی او کو شوکاز نوٹس جاری کیا جب کہ جسٹس عظمت سعید کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ نااہلی اور غیر مستعدی میں صوبائی حکومتوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ عدالت نے حکومت سے این جی اوز کی فنڈنگ اور تفصیلات طلب کرلی ہیں۔