اسلام آباد(نیوزڈیسک) موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو ملک بھر اور خصوصاً کراچی میں ہلاکتوں کا سبب بنے والی گرمی کی لہر کے حوالے سے تحقیقات کرے گی اور تبدیل ہوتے ہوئے موسمیاتی پیٹرن سے نمٹنے کے لیے اقدامات تجویز کرے گی۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر بروقت احتیاطی اقدامات نہیں کیے گئے تو کراچی میں موسم سرما کے دوران شدید سردی کی لہر سے بھی انسانی جانوں کا زیاں ہوسکتا ہے۔مذکورہ کمیٹی اس پہلو کو مدّنظر رکھتے ہوئے بھی اپنی سفارشات پیش کرے گی۔محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قمر زمان چوہدری ’ایکسپرٹ اسٹڈی اور تحقیقاتی گروپ‘ کے کنوینیر ہیں، جسے اس پورے خطے اور خصوصاً پاکستان میں غیرمعمولی موسمیاتی پیٹرن اور موسمیاتی تبدیلی کے واضح اشاروں کا تعین کرنے کے لیے تشکیل دیاگیا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مشاہد اللہ خان کے مطابق اس کمیٹی کی تجاویز حالیہ شدید گرمی کی لہر کی طرز کی غیرمعمولی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد دیں گی۔پاکستان ادارہ جاتی صلاحیت کی تعمیر اور آگاہی کے لیے ایک حکمت عملی تیار کرنے، ایک جامع رپورٹ کی تیاری، اس طرح کی صورتحال سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور اس کے ادارک میں اضافے کے لیے سفارشات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘یہ کمیٹی اپنی رپورٹ دو ہفتوں کے اندر اندر وفاقی وزیر کو پیش کردے گی۔یاد رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کو حال ہی میں ہندوستانی ریاست راجھستان میں کوئلے سے بجلی تیار کرنے والے پاور ہاؤس کو کراچی میں گرمی کی شدید لہر کا ذمہ دار قرار دینے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔تکنیکی ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کا سبب بننے والے مزید غیرمعمولی موسمیاتی پیٹرن اور مظاہر کی پیش گوئی کی ہے۔ جس طرح کہ اپریل کے دورن پشاور میں اچانک آنے والے ’طوفان‘ کی وجہ سے تقریباً 45 جانیں ضایع ہوئی تھیں۔محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی ماحول اور عوام کو اچانک نقصان سے دوچار کررہی ہے۔انہوں نے کہا ’’بہت سی چیزیں ہم جیسے پروفیشنلز پر بھی واضح نہیں ہیں۔ تاہم ہم قبل از وقت خبردار کرنے والا نظام تیار کرسکتے ہیں اور نقصانات کو کم سے کم کرنے میں مدد دینے کے لیے متعلقہ ایجنسیوں کے تعاون کو بہتر بناسکتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں گرمی کی شدید لہر کا سبب بحیرہ عرب میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ تھا، جس نے شہر میں آنے والی معتدل سمندری ہواؤں کو روک دیا تھا۔ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا ’’اگر موسم سرما میں سمندری ہوائیں رک جائیں تو پھر قندھار اورکوئٹہ سے آنے والی ہوائیں کراچی میں داخل ہوجائیں گی، جس کا نتیجہ بھی اتنا ہی سنگین ہوسکتا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ سمندری ہوائیں کراچی کو صحرا سے آنے والی گرم ہواؤں سے اور موسمِ سرما میں پہاڑوں سے آنے والی سرد ہواؤں سے محفوظ رکھتی ہیں۔یہ کمیٹی ڈاکٹر قمر زمان چوہدری کی سربراہی میں ڈاکٹر غلام رسول، این ڈی ایم اے کے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے رکن احمد کمال، عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ شہباز محمود، قومی صحت ایمرجنسی کی تیاری کے ڈی جی منیر احمد منگریو اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
کراچی,موسم سرما کے دوران شدید سردی کا خدشہ
30
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں