اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کے الیکٹرک کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے جانے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ میرے استعفے سے معاملہ حل نہیں ہوگا . سندھ اپنی ذمہ داری پوری کرے . قبرستانوں پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بنادی گئیں .زندو ں نے مردوں کی جگہ پر قبضہ کرلیا ہے . مردوں کو دفنانے کےلئے جگہ کیسے ملے گی ؟ نجکاری کئے گئے اہم اداروں کو قومی تحویل میں نہیں لینگے . ٹرانسمیشن لائنز بھی نہیں بچھائی جارہی ہیں .آٹھ ہزار میگا واٹ کی لائن 2017ءمکمل ہو جائیگی . 2017ءمیں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوگی اور 2018ءکے الیکشن سے قبل لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں بحث سمیٹتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہاکہ کراچی کی اموات بڑا سانحہ ہے ۔ بھارت میں گرمی سے تین ہزار اور فرانس میں 11 ہزار اموات ہوئی تھیں ، کراچی میں 70 فیصد اموات مردوں کی ہوئی ہیں جو باہر کام کررہے تھے، 30 فیصد لوگ گھروں میں موت کا شکار ہوئے، صوبوں میں اگر کوئی معاملہ ہے تو وہاں کے اداروں کی ذمہ داری ہے مگر حکومت کی ہمدردی ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ میرے استعفے سے معاملہ حل نہیں ہونا ہے، سندھ اپنی ذمہ داری ادا کرے، بحیثیت وفاق ہماری بھی ذمہ داری ہے، قبرستانوں پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بنا دی گئی ہیں تو جگہ کہاں رہے گی اگر زندوں نے مردوں کی جگہ پر قبضہ کرلیا ہے تو مردوں کو جگہ کیسے ملے گی۔ سندھ حکومت دیکھے کہ جو میگا پراجیکٹ بن رہے ہیں وہاں قبرستان کی جگہ ہے یا نہیں، کے الیکٹرک کے حوالے سے ایوان رہنمائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا دوسرا ایگریمنٹ پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا، پی ٹی سی ایل اور پیپکو کی نجکاری پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئی، نجکاری کئے گئے اہم اداروں کو قومی تحویل میں نہیں لینگے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی سے بننے والی بجلی فرنس آئل کے مقابلے میں بیس سے چھبیس فیصد اور ڈیزل کے مقابلے میں پچاس فیصد سستی ہے ، ہائیڈرل صرف ان دنوں میں میسر ہے جب بارشیں ہوں، سردیوں میں یہ ایک ہزار میگا واٹ رہ جاتی ہے اگلے مہینے یہ 6700 میگا واٹ ہو جائیگی، انہوں نے کہا کہ نندی پور پراجیکٹ اپریل 2011ءمیں مکمل ہونا تھا میں اس کیس کو عدالت میں لے کر گیا، عدالت نے میرے موقف کو تسلیم کیا، یہ منصوبہ چار ارب روپے کی بجلی پیدا کرچکا ہے مگر جس طرح اسے بجلی پیدا کرنا چاہئے تھی وہ نہیں کرسکا، تاخیر پچھلی حکومت کی وجہ سے ہوئی ہے یہ اپنی پوری استعداد سے اس سال کے آخر تک چلنا شروع ہو جائیگا اور 500 میگا واٹ سے زائد بحالی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کہاگیا کہ کراچی سے ستر فیصد ریونیو حاصل ہوتا ہے اور 650 میگا واٹ بجلی دی جاتی ہے ہم کوئی احسان نہیں کررہے اگر کراچی ریونیو نہ بھی دے رہا ہوتا تو پھر بھی ہم اسے بجلی فراہم کرتے یہ ہماری ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے کے پی کے حکومت کو کہا ہے کہ ہائیڈرل منصوبے بنائیں، وفاق اور کے پی کے حکومت مل کر یہ منصوبے بنا سکتی ہیں، اگر گیس پاور پلانٹ میں استعمال ہو رہی ہے تو وہ سارے صوبے مستفید ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا مسئلہ ہم کراچی کے مفاد میں کھولنا چاہتے تھے مگر کے الیکٹرک سندھ عدالت میں چلی گئی اب وفاقی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کررہی ہے ، کے الیکٹرک کے تمام معاملات سندھ اور کراچی کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کئے جائینگے، انہوں نے کہا کہ پاور پلانٹ پرانے ہونے کی وجہ سے اپنی استعداد کے مطابق بجلی پیدا نہیں کررہے ، اگر کسی کی استعداد دس میگا واٹ ہے تو وہ چھ سات میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے جبکہ لائن لاسز اور بجلی کی چوری بھی اس کے علاوہ ہے۔ مظفر گڑھ پلانٹ سے اربوں روپے کا تیل چوری ہوتاہے ، وہاں کا مافیا ہمیں پائپ لائن تعمیر نہیں کرنے دیتا اور ٹینکروں کے ذریعے تیل پلانٹ تک پہنچایا جاتا ہے اور ٹینکر چوری ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017ءکے آخر تک ہماری جنریشن استعداد اتنی زیادہ ہو جائیگی کہ اس ملک میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور ہم اگلے الیکشن میں سرخرو ہو کر عوام کے پاس جائینگے ،انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز بھی نہیں بچھائی جارہی ہیں، آٹھ ہزار میگا واٹ کی لائن 2017ءمکمل ہو جائیگی۔ یہاں کہا گیا کہ تھر کا کوئلہ فارغ ہے اس میں طاقت نہیں ہے، پتہ نہیں کہاں پر انہوں نے اس کوئلے کا کیمیکل ٹیسٹ کروایا ہے؟ ، ہمیں اس ایوان میں سچ بولنا چاہئے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ ونڈ اور سولر کی قیمتیں نیچے آرہی ہیں اس لئے ہم انتظار کررہے ہیں کہ ٹیکنالوجی دن بدن ترقی کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ جمعرات کی صبح ملک کے 95 فیصد علاقوں میں سحری، افطار اور تراویح کے وقت بجلی کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، 2017ءمیں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوگی اور 2018ءکے الیکشن سے قبل لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں سمارٹ میٹر لگانے کی تجویز ہے اور پری پیڈ میٹر لگانے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ دو سال بعد ہمارا گریباں حاضر ہے لیکن بارہ تیرہ سال کی جو مجرمانہ غفلت ہے اس کا بھی احتساب ہونا چاہئے ، اگلا الیکشن بھی بجلی پر لڑا جائیگا، ہم نہ صرف بجلی سپلائی کرینگے بلکہ سستی بھی کرینگے، تمام صوبے گلگت بلتستان آزاد کشمیر خود بھی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائیں اگر کسی صوبے کو وفاقی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے ہم اس کیلئے حاضر ہیں، بلوچستان میں ونڈ اور سولر سسٹم لگائے جاسکتے ہیں، سندھ بھی ونڈ سسٹم لگا سکتا ہے، ماضی میں کسی حکومت نے اس مسئلے کو ہینڈل نہیں کیا، جس طرح نواز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت کررہی ہے اگر کسی کو ہمارے اوپر شک ہے یا سکینڈل ہے تو ہم حاضر ہیں ہمارا احتساب کریں وزارت پانی وبجلی کی طرف سے میں حاضر ہوں جہاں ہماری غلطیاں ہیں وہ ہم تسلیم کرتے ہیں سندھ حکومت بھی اپنی غلطی تسلیم کرے، ہسپتال ان کے ہیں، ادارے ان کے ہیں، پانچ دن ہوا نہیں آئی تو یہ ہماری غلطی نہیں ہوا خدا نے چلانی ہے، سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے، یہ سینئر سیاستدانوں کو زیب نہیں دیتا کہ اپنی ناکامی کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔