اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس کے کمیٹی نمبر 1 میں منعقدہوا ۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت سے متعلقہ اداروں کی ذمہ داریوں اور کاکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ کے علاوہ ایوان بالاءمیں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن کے ایگزیکٹ کے بارے میں اٹھائے گئے نقطہ اعتراض سائبر کرائم بل2014 کے علاوہ چیئرمین سینیٹ کو گلگت بلتستان تک تھری جی کی سہولت کے حوالے سے موصول ہونے والی عوامی شکایت کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث کی گئی ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک اور بڑا انکشاف کیا گیا کہ ایگزیکٹ کے بعد گرینڈ سر یٹفکیٹس فیصل آباد سکینڈل سامنے آنے والا ہے جنہوں نے عدالت سے حکم امتناعی بھی لے رکھا ہے اور سوا دو ارب روپے کے سافٹ ویئر ایکسپورٹ کی بجائے درحقیت نصابی کتابوں کے خلاصے اور گیس پیپر چھا پنے والی کمپنی نے سوا دو ارب روپے کے خلاصے فروخت کیے ہیںڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے آگاہ کیا گیا کہ ایگزیکٹ کا 95 فیصد کراچی اور 5 فیصد کام اسلام آباد میں ہوتا تھا دنیا بھر میں ایگزیکٹ نے دولاکھ جعلی ڈگریاں فروخت کیں زیادہ ڈگریاں امریکہ یورپ مشرق وسطیٰ میں فروخت کی گئیں امریکی فوج میں بھرتی ہونے کے خواہش مند نوجوانوں نے بھی جعلی ڈگریاں خریدیں ایگزیکٹ کو امریکہ میں دوارب 20 کروڑ کا جرنامہ اور سزاہوئی ایف آئی اے اس کیس کو انجام تک پہنچانے کےلئے بھرپو رکردار ادا کر رہی ہے ایگزیکٹ کے مالکان شعیب شیخ او را سکی بیوی نے سخت خوف پھیلایا ہواتھا ملازمین ایک دوسرے کا فون سننے سے ڈرتے تھے ایگزیکٹ سے نکالے گئے کچھ ملازمین ہمارے ہتھے چڑھے جن کے بیانات دفعہ164 کے تحت لئے گئے اور دو ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں چند دنوں کے بعد چالان عدالت میں پیش کر دیا جائے گا ۔ امریکہ یورپ اور مشرق وسطیٰ سے امداد لی ہے جس سے ثابت ہوا کہ جن جن یونیورسٹیوں کے نام سے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں