اسلام آباد(نیوزڈیسک)اوپی ایف بورڈ آف گورنرز نے اوورسیز پاکستانیز فاﺅنڈیشن کی تمام ہاﺅسنگ سکیموں میں سمندر پارپاکستانیوں کے لئے کمرشل پلاٹوں کا کوٹہ 60فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 40فیصد پلاٹ عوام الناس کو فروخت کئے جائیں گے تمام پلاٹس بولی کے ذریعے شفاف طریقے سے دیئے جائیں گے۔ بورڈ نے اوپی ایف ویلی زون Vکو انٹیلی جنس بیورو ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کے پراجیکٹ گلبرگ گرین کے ذریعے منسلک کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دی۔مجوزہ لنک روڈ کے ذریعے اوپی ایف ہاﺅسنگ سکیم تک رسائی کے لئے کئی کلومیٹر فاصلہ کم ہوجائے گا اور اس کی بدولت ہاﺅسنگ سکیم کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا۔ایف ڈبلیواو کے پراجیکٹ انچارج نے بورڈ کو بتایا کہ مجوزہ سکیم پر جاری ترقیاتی امور اگلے دو ماہ میں مکمل کر لئے جائیں گے ۔ایف ڈبلیو او کی جانب سے یقین دہانی کے بعد بورڈ نے اوپی ایف کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ترقیاتی امور کی تکمیل کے بعد پلاٹوں کا قبضہ کامیاب الاٹیز کو دیا جائے۔بورڈ نے اوپی ایف انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی کہ کامیاب الاٹیز کو مطلع کیا جائے کہ وہ پلاٹ کاقبضہ حاصل کرنے کے بعد تین ماہ کے اندر اندر تعمیرات شروع کریں۔بورڈ نے بیرون ممالک وفات پانے والے اور معذور ہوجانے والے سمندر پارپاکستانیوں کے لواحقین کے لئے مالی امداد کی رقم ڈیڑھ لاکھ سے بڑھاکر اڑھائی لاکھ روپے کرنے کی منظوری دی۔مالی امداد کی رقم اوپی ایف کے رجسٹر ڈ ممبران جو مطلوبہ معیار پر پورے اترتے ہوں گے کو دی جائے گی۔بورڈ نے اصولی طور پر اوپی ایف انتظامیہ کو اجازت دی کہ شفا ءانٹرنیشنل ہسپتال کی معاونت سے نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے لئے تربیتی ادارہ قائم کرنے کے لئے تجاویز پر غور کیا جائے۔ اوپی ایف بورڈ آف گورنرز کا اجلاس اوپی ایف ہیڈ آفس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر وزارت سمندر پارپاکستانیز وترقی اانسانی وسائل پیر سید صدرالدین شاہ راشدی نے کی۔اجلاس میں وفاقی سیکرٹری سکندر اسماعیل خان،سیکرٹر ی خارجہ اعزاز احمد چوہدری،سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد عالم خٹک،منیجنگ ڈائریکٹر اوپی ایف حبیب الرحمن خان اور بیرون ممالک سے بورڈ کے ممبران بشمول سید طیب حسین،شیخ صلاح الدین ایم این اے، مسعود ایم خان،محمد اصغر قریشی،راجہ لیاقت علی،سید قمر رضا،محمد اکرم ایوب چوہدری اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو چیف اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان کے جائنٹ رجسٹرارنے شرکت کی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں