کراچی (نیوزڈیسک)کراچی میں متعین سوئیٹزر لینڈ کے قونصل جنرل ایمل وائس نے پاکستان کو دنیا کے چپھے ہوئے خزانے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اس چھپے ہوئے قیمتی خزانے کو کسی نے دریافت کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔یہ بات انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی جانب سے دئے گئے عشائیے کے موقع پر کہی۔اس موقع پر کاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی، سینیٹر عبدالحسیب خان، فیڈریشن کے سینئر نائب صدر عبدالرحیم جانو ، فرخ مظہر اور زبیر چھایا نے بھی خطاب کیا، جبکہ کاٹی کے نائب صدر طارق اسلام باغپتی، فیڈریشن کے نائب صدر اکرام راجپوت، جوھر علی قندھاری، منیر سلطان ، اکبر فاروقی، ایس ایم ےحیٰ اور دانش خان بھی موجود تھے۔ایمل وائس نے کہا کہ پچھلے سال ماہ اگست میں ایک سوئس تجارتی وفد نے کاٹی کا دورہ کیا تھا اور یہ سلسلہ ابھی بھی برقرار ہے۔اس دوران پاکستان میں بہت سی مثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن میں 23 مارچ کی پریڈ اور پاکستان میںانٹرنیشنل کرکٹ کا طویل عرصے بعد منعقد ہونا شامل ہیں ۔ سوئس قونصل جنرل نے کہا کہ کراچی میں قتل ہونے والے افراد کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی شرح میں کراچی اس وقت دنیا کے 50 بڑے شہروں میں کہیں بھی نظر نہیں آتا، مگر اس حقیقت کو کسی نے اجاگر نہیں کیا۔وائس نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں اپنی کاروباری سماجی زمہ داریاں بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف تجارت کے ذریعے ہی اپنا مثبت پہلو اجاگر کرسکتا ہے اور اس کے لئے وہ بیرون ممالک کے دورے کرکے تجارت کے نئے ذرائع تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ سوئس قونصل جنرل پاکستان کا مثبت پہلو اجاگر کرنے کے لئے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہلی انٹرنیشنل فرینڈشپ نمائش منعقد کررہا ہے جو کہ 29 مئی سے شروع ہورہی ہے۔کاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 749 ملین ڈالر ہے جبکہ اس کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ پاکستان میں بیرونی سرمایہ لانے والا پانچواں بڑا ملک ہے، جبکہ بہت ساری سوئس کمپنیاں انرجی، ادویات، زراعت، فوڈ ، کوالٹی ٹیسٹنگ اور مشینری سے وابستہ ہیں۔انہوں نے سوئس حکومت پر زور دیا کہ وہ باہمی سرمایہ کاری کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔راشد صدیقی نے کہا کہ پاکستان امداد پر نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر تجارتی تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔سینیٹر عبدالحسیب خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے اور ان وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے صرف توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان سے ایک تجارتی وفد ہر تین ماہ میں سوئٹزر لینڈ کا دورہ کرے اور اسی طرح سوئس تجارتی وفد پاکستان کا دورہ کرے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات بڑھیں گے اور تجارت بھی فروغ پائے گی۔کاٹی کے سابق صدر سید فرخ مظہر نے دونوں ممالک کے درمیان تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ تجارت اس وقت سوئیٹزر لینڈ کے حق میں ہے ۔ پاکستان کی درآمدات میں مشینری، گھڑیاں ، ادویات وغیرہ شامل ہیںجبکہ پاکستان سے برآمدات میں ٹیکسٹائل،کیمیکل اور دیگر اشیاءشامل ہیں۔ کاٹی کے سابق صدر زبیر چھایا نے اس موقع پر مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔