کوئٹہ (نیوزڈیسک)بلوچستان اسمبلی میں ایک متفقہ قرار داد منظور کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت کو ’فاشسٹ تنظیم ‘ کے سربراہ کی جانب سے فوج اور ملک کی سلامتی کے خلاف بیان دینے پر تنظیم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرار داد میں اس تنظیم کا نام تحریر نہیں ہے تاہم قرار داد کو منظور کرنے سے قبل اپنی تقاریر میں صوبائی قانون سازوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے فوج اور قومی سلامتی کے خلاف بیان پر بحث کی ہے۔بلوچستان اسمبلی کے ممبران نے ایم کیو ایم کو دہشت گردی، تشدد اور کراچی کے شہریوں کی زندگیوں کو تکلیف میں ڈالنے کے الزامات لگائے ہیں۔انھوں نے ایم کیو ایم کو فاشسٹ تنظیم قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کے تنظیم نے ثابت کردیا ہے کہ وہ شہری مخالف سرگرمیوں کا حصہ ہے۔جمعیت علماء اسلام ف کی شاہدہ رؤف نے پوائنٹ آف ارڈر کے دوران اسمبلی کے ممبران کی توجہ اس بات پر دلوائی کے وہ وفاقی حکومت سے الطاف حسین کے خلاف ایکشن لینے کے لئے روز ڈالیں۔بلوچستان اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نشستوں پر موجود ممبران نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کی تقریر آئین کے آرٹیکل 6 کے دائرے میں آتی ہے، جس کے مطابق کسی کو حق نہیں ہے کہ وہ پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرے۔انھوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔اس موقع پر صوبائی اسمبلی کے ممبران نے ٹی وی چینلز اور اخبارات کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کو دیگر سیاسی رہنماؤں کو نظر انداز کرکے غیر معمولی کوریج دی جاتی ہے۔انھوں نے ملک کے سابق ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک جنرل نے 1989 ء میں سندھ سے پیپلز پارٹی کی تحریک برائے بحالی جمہوریت کو روکنے کے لئے ایم کیو ایم کو بنایا تھا۔بلوچستان اسمبلی کے ممبران نے مزید کہا کہ پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل اسلم بیگ نے ٹیلی ویڑن ٹاک شوز میں ایم کیو ایم کو ضیاء الحق کی تخلیق قرار دیا ہے اور سابق جنرل مشرف کو اس تنظیم کو دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف مضبوط کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔