اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کیلئے عظیم تاریخی پیکج کا اعلان کر کے تمام باتوں کی سچائی پر مہر تصدیق ثبت کر دی‘ چینی سرمایہ کاری پر بھارت کو واویلا نہیں صبر کرنا چاہئے‘ پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کا اعزاز نواز شریف کو حاصل ہوا‘ معیشت کو ناقابل تسخیر بنانے کا بھی اعزاز میاں صاحب کے حصے میں آ رہا ہے۔ پاک چین تعاون پر پریس کانفرنس کر تے انہو ں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھیوں کی آمد پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں‘ میں چین کی طرف سے پاکستان کے لئے تاریخی ترقیاتی پیکج پر میڈیا اور ان کیمروں کی وساطت سے تمام اہل پاکستان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ 20اپریل کا دن پاکستان کے لئے یقینا ایک تاریخی اہمیت کا دن ہے‘ اس دن کے حوالے سے یہ بات بلا خوف وتردید کہی جا سکتی ہے کہ یہ ایک ایسا دن تھا جو قوموں کی زندگیوں کا دھارا بدل سکتا ہے۔ یہ ایک تاریخی ہی نہیں بلکہ تاریخ ساز دن تھا قوموں کی زندگیوں میں ایسے دن بہت کم آتے ہیں‘ میں اس موقع پر وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کو اپنی اور پوری پاکستانی قوم کی طرف سے خصوصی مبارکباد کا مستحق سمجھتا ہوں‘ آج سے تقریبا 17برس پہلے ان کی قیادت میں قوم نے ایٹم بم بنا کر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا تھا اور آج پاکستان کی معیشت کو ناقابل تسخیر بنانے کا اعزاز بھی وزیراعظم محمدنواز شریف کو حاصل ہو رہا ہے۔ پاکستان کے باسیوں نے خوشی ،مسرت اور اتحاد کا ایسا اجتماعی مظاہرہ برسوں کے بعد دیکھا ہے۔ ہر شخص چاہے وہ سرکاری ملازم ہے یا تاجر ،آجر ہے یا اجیر، طالب علم ہے یا پروفیسر ،جرنیل ہے یا جج،دائیں بازو سے تعلق رکھتا ہے یا بائیں بازو سے ،بچہ ہے یا جوان،مرد ہے یا عورت،حکومت کا حامی ہے یا مخالف،یکساں طو رپر خوشی اور امید کے جذبے سے سرشار دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری طرف میڈیا بھی اس تاریخی پیکیج کی تحسین میں یک آواز ہے۔ قوم کی طرف سے ویسے ہی مشترکہ جذبوں اور اتحاد و اتفاق پر مبنی ارادوں کا مظاہرہ دیکھنے میں آرہا ہے جو چشم فلک نے 1965 کی جنگ کے دوران دیکھا تھا۔ آپ نے یہ بات اکثر سنی ہو گی کہ پاکستان اور چین دوستی کے لازوال رشتوں میں منسلک ہےں اور ہمارے ساتھ چین کی یہ دوستی اس کی طرف سے کسی شرط یا مفاد کی پابند نہیں۔ آپ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ چین اپنی اس بے مثال سرمایہ کاری کے لئے دنیا کے کسی بھی خطے کے کسی دوسرے ملک کا انتخاب بھی کر سکتا تھا۔ کوئی ایسا ملک جو پاکستان کی طرح دہشت گردی کی زد پر نہ ہوتا اور جہاں مروج اقتصادی اصولوں کے مطابق اس کی سرمایہ کاری زیاد ہ محفوظ تصور کی جاتی۔ میں سمجھتا ہوں کہ چین نے ہماری قومی تاریخ کے اس نازک موڑ پر ہمارا ساتھ دے کر دوستی کی ایک شاندار تاریخ رقم کی ہے ۔چین کی طرف سے اس تاریخی اعلان پر اپنے اور اغیار دونوں دنگ ہیں۔ ان کی یہ حیرانگی بجا ہے ۔آپ خود بتائیں کہ پاکستان او ر چین تو ایک طرف کیا کبھی تاریخ عالم میں کسی بھی ملک کی طرف سے دوسرے ملک کے لئے ایک ہی وقت میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا ہے۔ یقینا اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ میںدیانتداری سے سمجھتا ہوں کہ چین کا 46 ارب ڈالر کا یہ اقتصادی پیکج پاک چائنہ دوستی کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کی قیادت او رپاکستانی عوام پر چین کے غیر معمولی اعتماد کی عکاسی بھی کرتا ہے ۔چینی قیادت جانتی ہے کہ پاکستان کی قیادت اب ایسے افراد کے ہاتھو ں میں ہے جوالحمد اﷲ حب الوطنی اور عوامی خدمت کے جذبوں سے سرشار ہیں اور جو ٹرانسپرنسی یعنی شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ چین کاےہ تاریخی پیکج پاکستان کے لئے صرف ایک موقع ہی نہیں بلکہ ایک عظیم چیلنج کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ ہماری حکومت اس چیلنج کے تقاضوں اور ذمہ داریوںکی نزاکت سے پوری طرح آگاہ ہے۔ میں اس موقع پر وفاقی حکومت کے متعلقہ حکام کے ساتھ ساتھ حکومت پنجاب میں اپنی سیاسی اور انتظامی ٹیم کو بھرپور شاباش کا مستحق سمجھتا ہوں۔ خود میں نے اس عرصے میں چین کے درجن بھر دورے کئے۔ مجھے چینی سرمایہ کاروں اور حکام نے یہ بتایا کہ ہمارے افسر اور سیاسی ساتھی کس تندہی ،اخلاص ،نیک نیتی ، محنت اور ریاضت کے ساتھ توانائی کے منصوبوں اور دیگر پراجیکٹس کے لئے اپنے دن رات ایک کئے رکھتے ہیں۔ مجھ سے پاکستان میں یا چین کے دورے کے دوران چینی حکام نے جب بھی یہ پوچھا تو میں نے ان سے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح توانائی ،دوسری ترجیح توانائی اور تیسری ترجیح بھی توانائی ہی ہے۔ یہ امر متفقہ ہے کہ توانائی کے بحران پر قابو پائے بغیر اور لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں سے نجات حاصل کئے بغیر پاکستان کسی شعبے میں بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔ چنانچہ آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ چین پاکستان شاہراہ معیشت (China Pakistan Economic Corridor) کے تحت پاکستان بھر کے مختلف حصوں میں400 10 میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے جائیں گے ۔ان میں سے پنجاب کے منصوبوں کی تفیصل اس طرح ہے۔ساہیوال کول فائر پاور پلانٹ 1320میگا واٹ ‘ قائد اعظم سولر پارک 1000میگا واٹ‘سالٹ رینج پاور پراجیکٹ300میگا واٹ‘ پنجاب میں ان منصوبوں کی مالیت4.5ارب ڈالر ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ چین کے تعاون سے توانائی کے شعبے میں لگنے والے ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد ہمارے کارخانے ایک پھر پور ی استعداد کے مطابق رواں دواں ہو جائیں گے ۔ کھیتوں میں ٹیوب ویلوں کے ذریعے پانی کی بھر پور فراہمی بحال ہو جائے گی اور پاکستان صحیح معنوںمیں ایشین ٹائیگر بننے کے سفر کی طرف گامزن ہو سکے گا ۔میرے عزیز ساتھیو!دنیابھر میں ٹرانسپورٹ ذرائع کو معاشی اور معاشرتی ترقی میں انتہائی اہمیت حاصل ہے ۔لاہور میں میٹرو بس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہونے لگا ہے جو ماس ٹرانزٹ جیسے جدیدذرائع آمدورفت سے استفادہ کر رہے ہیں ۔مجھے یقین ہے کہ میٹرو بس سروس لاہو رکے بعد صوبائی دارالحکومت میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کا منصوبہ بھی پاکستان میں ٹرانسپورٹ کے ایک جدید ترین ذریعے کا نقطہ آغاز ثابت ہو گا۔1.47ارب ڈالر کی مالیت کا یہ منصوبہ 27ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔اس میٹرو لائن کی کل لمبائی 27.1کلومیٹر ہو گی جس میں سے تقریبا ساڑھے25کلومیٹر ٹریک معلق ہو گا ۔ آغاز میں اس کے ذریعے اڑھائی لاکھ شہری روزانہ سفر کریں گے اور 2025 تک اس کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد دو گنا یعنی 5لاکھ ہو جائے گی ۔ چےن نے پاکستان کو 46ارب ڈالر کاتارےخی اقتصادی پےکےج دے کرجو احسان کےا ہے اسے کبھی فراموش نہےں کےا جاسکتا۔چےن کے صدر ،وزےراعظم اورچےنی قےادت کی جانب سے 46ارب ڈالر کا تارےخ ساز پےکےج پاکستان کی کسی اےک اکائی کےلئے نہےں بلکہ 18کروڑ پاکستانیوں کےلئے عظیم تحفہ ہے اور اس سے قومی ےکجہتی،باہمی محبت،اخوت اورےگانگت میں اضافہ ہوگا۔میرا یقین ہے کہ چےنی سرماےہ کاری سے ملکی معےشت کی تقدےر بدلے گی۔پاکستان اپنا کھوےا ہوا مقام ضرور حاصل کرے گا۔اس مقصد کےلئے ہمےں امانت ،دےانت اور محنت کے سنہری اصولوں کو اپنا کر آگے بڑھنا ہوگا۔اگر پوری قوم عزم کرلے توکوئی پہاڑ،سمندر اوردرےا منزل کے حصول مےں رکاوٹ نہےں بن سکتا۔چےنی صدر کے دورے کے دوران طے پانے والے معاہدوں پر عملدر آمد اورمنصوبوں کی تکمےل کےلئے جان لڑا دےںگے۔ چین کے تعاون سے ترقی وخوشحالی کے شاندار سفر کا عظیم آغاز ہوا ہے اورانشاءاﷲ اختتام بھی عظیم ہوگا ۔منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔منصوبوں کی مکمل مانیٹرنگ ہوگی اور تیز رفتاری سے عملدرآمد ہوگا۔چین نے آج تک کسی بھی ملک میں اتنی بڑی سرماےہ کاری کا اعلان نہیں کیا او رےہ اعزاز وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں پوری قوم کو حاصل ہواہے کہ چین نے ایک مشکل وقت میں ہمارا ہاتھ تھاما ہے اور اب ےہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس سرماےہ کاری سے فائدہ اٹھائےں اور اپنی تمام تر توانائیاںان منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے صرف کردیں۔ ہم ان معاہدوں پر عملدرآمد کے لئے شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے کیونکہ اےسے تاریخ ساز مواقع بار بار نہیں آتے او رپوری حکومتی مشینری کو ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے محنت، دیانت او رعزم کے ساتھ کام کرے گی اوراس بڑے معاشی پیکیج سے پورا ملک مستفید ہوگا۔ پاکستان کے بڑے سرماےہ کاروں کو بھی اب پاکستان میں سرماےہ کاری کے لئے میدان عمل میں آنا چاہےے۔ چینی سرماےہ کاروں کو فنانسنگ چینی بینک کر رہے ہیں اور اس امر کی ہدایت چینی صدر ،وزیراعظم نے اپنے بینکوں او رمالیاتی اداروں کو دی ہیں۔ پنجاب کے لئے 4.5ارب ڈالر کے منصوبے رکھے گئے ہیں جبکہ سندھ کےلئے 9ارب ڈالر کے منصوبے رکھے گئے ہیں ۔وزیراعظم محمد نوازشریف کاپاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب اب عملی تعبیر پائے گا۔ چین پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے ۔ سیاسی و عسکری قیادت نے چینی حکام کو یقین دلایاہے کہ جس طرح چین نے ہمارے قومی مفاد میں اربوں ڈالر کی سرماےہ کاری کا اعلان کیاہے اسی طرح ےہاں کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کے لئے بھرپور انتظام کیاجائے گا اور انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس ضمن وزیراعظم محمد نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چین کے صدر کو چینی باشندوں کو ہر ممکن سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے چین کو وسیلہ بنایاہے جس نے ہماری مدد کے لئے ہاتھ تھاما ہے ،اﷲ تعالیٰ کا بے پایاں فضل و کرم ہے کہ چین ہماری مدد کو آیاہے ۔ ہندوستان کو اس پر واویلا نہیں کرناچاہےے اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہےے۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے کہ چین کی طرف سے اقتصادی تعاون کا یہ پیکج پاکستان کے لئے خوشحالی اور ترقی کے ایک نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہو گا ۔میں دیانتداری سے سمجھتا ہوں کہ کاشغر سے گوادر تک تعمیر کی جانے والی 2ہزار کلو میٹر طویل شاہراہ، پاکستان کی ہتھیلی پر قسمت کی روشن لکیر ثابت ہو گی۔ان منصوبوں سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب ملے گی ،مقامی سرمایہ داروں کا حوصلہ بلند ہو گا اور پاکستان کے پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں اور محنت کشوں کے لئے روز گار کے لاکھوں بلکہ کروڑوں مواقع پیدا ہوں گے ۔آخر میں میں اپنے پریس کے ساتھیوں کی وساطت سے قو م کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ آئےے ہم سب ملکر چین کے ترقیاتی پیکج کی شکل میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے اس نادر موقع سے پورا فائدہ اٹھائیں ۔یہ موقع ہمارے لئے ایک عطیہ بھی ہے اور امتحان بھی۔ چین نے ہمیں صرف مادی اور مالی وسائل ہی فراہم نہیں کئے بلکہ اس نے اپنے عمل کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرنے کا ایک عملی رول ماڈل بھی ہمارے سامنے پیش کیاہے۔گزشتہ 67برسوں میں چین نے جو بے مثال ترقی کی ہے ،ہمیں اس شاندار تجربے سے سبق سیکھنا ہے ۔چین کی یہ ترقی انتھک محنت ،بے مثال خدمت اور دیانت اور ریاضت سے عبارت ہے ۔میرے بھائیو!چین نے اس ترقیاتی پیکج کے ذریعے اپنے عمل سے دوستی کا حق ادا کر دیا ہے ۔چینی صدر کے اسلام آباد میں خطاب کے بعدپوری دنیا میں پاکستان کا نام گونج رہا ہے ۔اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس موقع سے پورا فائدہ اٹھانے اور پاکستان کو خوشحال اورترقی یافتہ اقوام کی صف میں کھڑا کرنے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں وقف کر دیں۔یہ کام صرف حکومت کا نہیں یہ کام ہم سب کا ہے ۔یہ ذمہ داری ہم سب پر عائد ہو تی ہے ۔اس میں سرکاری افسر بھی شامل ہےں اور سیاستدان بھی۔طالب علم بھی اور اساتذہ بھی۔اس کامیابی کے حصول کےلئے میڈیا،بیوروکریسی،فوج ،عدلیہ، الغرض ہم سب نے اپنا اپنا حصہ ادا کرنا ہے۔پوری محنت اور دیانت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے ۔یہ ذمہ داری پاکستان کا ہم قرض بھی ہے اور فرض بھی۔آئیے ہم سب ملکر اس ذمہ داری کو ادا کریں۔