بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

بھارت کی ترقی پر امن پاکستان سے مشروط ہے،بھارتی ہائی کمشنر

datetime 8  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ان کے ملک کو اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
ہندوستانی ہائی کمشنر ریسرچ اور سیکیورٹی اسٹڈیز کے مرکز (سی آر ایس ایس) کے زیراہتمام منعقدہ ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹر راگھوان نے کہا کہ ایک مستحکم پڑوس ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے لیے لازم ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان میں ترقی کی بلند ترین شرح 2004ء سے 2008ء کے درمیان تھی، یہ عرصہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نسبتاً پرسکون تھا۔ہندوستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ایران اور پی52281 (چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا، پلس جرمنی) ملکوں کے درمیان جوہری مذاکرات میں پیش رفت جنوبی ایشیا میں تعاون کے نئے مواقعوں کا راستہ کھولے گی۔انہوں نے کہا کہ روایتی شعبوں کے بجائے ہائیڈروکاربن، صحت اور طبّی سیاحت وغیرہ کی نئی معیشت، تعاون کے لیے مزید مواقع فراہم کرتی ہے۔انہوں نے پاکستان اور ہندوستان کو ایک دوسرے کے ساتھ بطور تجارتی پارٹنر کے برتاؤ کرنا دونوں کے لیے اہم قرار دیا۔

مزید پڑھئے:آپریشن کے دوران پیٹ سے انڈہ نکلا

اس کانفرنس کے بعد میڈیاکے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر راگھوان نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات اگلے سارک سارک سربراہ کانفرنس کے دوران موجودہ تعطل سے نکل کر آگے بڑھیں گے۔لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے دوطرفہ رابطے ٹوٹنے کے بعد ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے گزشتہ ماہ اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھئے:یورپی باشندوں کی رنگت گوری کیسے ہوئی سائنس کا دلچسپ جواب

دوطرفہ بات چیت کے موقع پر سیکریٹری خارجہ نے کہا تھا کہ وہ تعلقات کی بحالی یا پہلے سے طے شدہ ایجنڈے کی پیروی کے مطالبے کے ساتھ نہیں آئے ہیں۔ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کے دورے کے بعد دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔ تاہم سیکریٹری خارجہ کے دورے کے ایک مہینے بعد ہندوستانی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ دونوں ملک مسائل کی ٹھوس فہرست ایک دوسرے کو فراہم کرنے کا انتظام نہیں کیا ہے، جس پر آئندہ دوطرفہ مذاکرات میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مسئلہ جو تعلقات میں مسلسل بگاڑ پیدا کررہا ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’تبدیلی کے تصور کے ساتھ حقیقی مسائل سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘

انتہا پسندی اور دہشت گری کے مسئلے کے حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر راگھوان نے یہ تصور کرنے کے لیے کہا کہ اگر 1999ء4 میں کارگل اور 2008ء میں ممبئی کے حملے نہیں ہوئے ہوتے تو ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کی حیثیت کیا ہوتی۔انہوں نے بعض حلقوں کی جانب سے ممبئی دہشت گرد حملے اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے میں مماثلت تلاش کرنے کے رویے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ہی بْرے تھے، تاہم ایک سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ تھا، جبکہ سمجھوتہ ایکسپریس ہندوستان میں رونما ہونے والا واقعہ تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…