بنگلور (نیوز ڈیسک) بظاہر تو بھارت اور امریکا باہم شیروشکر ہوتے نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں امریکا کی نظر میں بھارتیوں کی جو حیثیت ہے اس کا انکشاف ایک امریکی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں ہوا ہے۔ نیشنل فاﺅنڈیشن فار امریکن پالیسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے بھارتی شہریوں کی ویزے کی درخواست رد کئے جانے کی شرح غیر معمولی حد تک زیادہ ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دنیا بھر کے دیگر ممالک کے شہریوں کو خاصی اہمیت دی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارتی شہریوں کی L-1B ویزہ درخواستوں میں سے تقریباً 56 فیصد رد کی جاتی ہیں، جبکہ اس کے مقابلے میں باقی تمام ممالک کی رد ہونے والی درخواستوں کی اوسط شرح 13 فیصد ہے۔ L-1B ویزہ خصوصی مہارت یا تعلیم کے حامل غیر ملکیوں کو دیا جاتا ہے جس کے تحت مخصوص مدت کے لئے امریکا میں بغرض ملازمت قیام کیا جاسکتا ہے۔ سال 2012ءسے 2014ءکے دوران 25296بھارتی شہریوں کی طرف سے L-1Bویزے کے لئے درخواست دی گئی جن میں سے 14104درخواستیں، یعنی 56 فیصد، رد کردی گئیں۔ اس کے برعکس چین اور میکسیکو کے شہریوں کی رد کی جانے والی درخواستیں تقریباً 21فیصد، برطانیہ کی تقریباً 16 فیصد جبکہ جاپانی اور جرمن شہریوں کی 15 فیصد درخواستیں رد کی گئیں۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد بھارتی حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ امریکا سے جواب طلب کیا جائے کہ دوستی کی بھرپور یقین دہانیوں کے باوجود اس کے شہریوں کو اس قدر بڑی تعداد میں رد کیوں کیا جارہا ہے۔