کابل (نیوز ڈیسک)کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اپنی عسکری اور سیاسی شوری کے اہم رکن کمانڈر قاری شکیل کی افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔جماعت الحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے بی بی سی کو ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران تصدیق کی کہ قاری شکیل اور ان کے ایک ساتھی ڈاکٹر طارق علی جمعرات کو افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ایک کارروائی کے دوران مارے گئے ہیں۔انہوں نے دونوں کمانڈروں کی ہلاکت کا الزام پاکستان کے خفیہ اداروں پر لگایا۔ تاہم ابھی تک سرکاری طورپر اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا ہے اور نہ سرکاری ذرائع سے اس الزام کی تصدیق کی جا سکی ہے۔کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے بھی جمعرات کو ایک بیان میں کمانڈر قاری شکیل، ڈاکٹر طارق علی کے علاوہ ان کے دو دیگر ساتھیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ افراد کہاں اور کیسے مارے گئے ہیں۔تحریک طالبان پاکستان ، جماعت الاحرار اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کی تنظیم لشکر اسلام نے انضمام کا فیصلہ کیا ہے
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والے شکیل احمد حقانی عرف قاری شکیل کا شمار تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کے اہم کمانڈروں میں ہوتا تھا۔ان پر مہمند ایجنسی میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے بڑے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جاتا رہا تھا۔گزشتہ سال فروری میں جب حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا تو قاری شکیل طالبان کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کے رکن تھے۔ وہ کمانڈر عمر خالد کے نائب بھی رہ چکے ہیں۔
’پاکستانی طالبان کا اہم کمانڈر افغانستان میں ہلاک‘
13
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں