واشنگٹن /نئی دہلی (این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم شہبازشریف اور فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کے درمیان خوشگوار ملاقات نے دنیا کی توجہ سمیٹ لی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف اور فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی تعریف کے بعد بھارتی ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزواشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم شہبازشریف اورآرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا پرجوش خیر مقدم کیا، وائٹ ہائوس کے اوول آفس کے دوستانہ ماحول میں ہونے والی بیٹھک ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی، اس موقع پر آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی شریک تھے۔ملاقات شروع ہونے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کو عظیم رہنما قرار دیا۔امریکی صدر نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر بہترین شخصیت کے مالک ہیں، وزیر اعظم پاکستان بھی شاندار شخص ہیں۔
ملاقات کے بعد جاری تصاویر میں وزیرِاعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ٹرمپ کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ایک گروپ فوٹو کے دوران ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں انگوٹھا بلند کرنے کا اشارہ بھی دیا۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم محمد شہبازشریف اور فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی تعریف کے بعد بھارتی ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ۔ بھارت میں سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والی خوشگوار ملاقات اور دوطرفہ بڑھتے تعلقات پر بھارت کے حکام پریشان دکھائی دیئے ۔میڈیا بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں بدتریج گرمجوشی بڑھ رہی ہے۔سینئر عہدیدار نے زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات اس کی بھارت کے ساتھ شراکت داری سے منسلک نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں حالیہ امریکی سرمایہ کاری، جس کی مالیت سیکڑوں ملین ڈالر ہے، اسی طرح عہدیدار نے پٹرولیم کی تلاش میں امریکا کی مسلسل دلچسپی کا ذکر کیا۔ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ واشنگٹن ابھی بھی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہا ہے۔31جولائی کو دونوں ممالک نے ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیکس عائد کیا جبکہ ٹرمپ نے ابھی تک بھارت کے ساتھ اس نوعیت کے کسی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی، تجزیہ کاروں کے مطابق واشنگٹن کے ساتھ تنا کے جواب میں نئی دہلی نے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک توازن کے طور پر دوبارہ ترتیب دینا شروع کر دیا ہے۔