اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے ایک شخص کی دہشتگردی کی سزا پورے علاقےکو نہیں دی جاسکتی۔ فوج کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہےکہ دہشت گردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے طلباء کے ساتھ خصوصی نشست کی جس دوران انہوں نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کے سوالات کے جواب بھی دیے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ہمارے ذہنوں میں یہ ڈال دیا جاتا ہےکہ بلوچستان کے عوام اور نوجوانوں میں پاکستان کیلئے کچھ پنپ رہا ہے، لیکن بلوچستان کے عوام پاکستان اور صوبے کے درمیان تعلق کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا میجر محمد انور کاکڑ شہید ہمارا بہت شاندار آفیسر اور اس دھرتی کا عظیم بیٹا تھا، میجر محمد انور شہید نے پہلے بھی گوادر حملے میں کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، پاکستان کو آزاد رکھنے کیلئے ہر روز فوجی آفیسر، جوان اور شہری قربانی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں آپریشن اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب عوام خود دہشت گردوں کی نشاندہی کریں، ایسا نہیں ہے کہ فوج کسی علاقے کو خالی کرائے، آپریشن کرے، کیونکہ جب فوج واپس جائے گی تو دہشت گرد پھر آجائیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا ہمیں بڑی سمجھداری کےساتھ سب کچھ کرنا ہو گا اسی لیے اسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے، فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہےکہ وہ دہشت گردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے عوام اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے، دہشت گردوں ان کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو بھی سامنے لانا ہے، ایک شخص کی دہشت گردی کی سزا پورے علاقے یا پورےگاؤں کو نہیں دی جاسکتی، اگر کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف عوام نے خود کھڑا ہونا ہے اور عوام کھڑے ہو رہے ہیں، بلوچ عوام سمجھدار اور دور اندیش لوگ ہیں، بلوچستان کے عوام بھی دہشت گردوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں اور اب خود بتا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد یا ان کے سہولت کار ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ کیمبرج یونیورسٹی سے بلوچستان کے مایا ناز سائنسدان صمد یار جنگ بلیدہ اسکول کا فارغ التحصیل ہے، شاہ زیب رند بھی بلوچستان سےتعلق رکھتا ہے اور آج اپنی تقدیر کا مالک ہے، بلوچستان کی بچیاں اس وقت ضلعوں میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہیں، سینکڑوں مثالیں سامنے ہیں جس میں پڑھے لکھے بلوچی اپنے علاقے اور اپنی تقدیر کے مالک بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام لسانی،علاقائی چیزوں سے ہٹ کر کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا، نبی پاک ﷺ نے فرمایا تھا کسی عجمی کو عربی،کسی عربی کو عجمی،کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر فضلیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سارے بلوچ نہیں ہیں اس میں 30 فیصد سے زائد پختون بھی ہیں، جتنے بلوچ بلوچستان میں رہتے ہیں اس سے زیادہ سندھ کے قبائل اور جنوبی پنجاب میں رہتے ہیں، پاکستان کا مطلب لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ہے، یہ آپ کے اندر رچ بس چکا ہے کیونکہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا ہے۔ ۔