فیصل آباد (این این آئی)فیصل آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈران سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 108 رہنماؤں اور کارکنوں کو سزائیں سنادیں۔ فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا، شیخ رشید کے بھیتجے شیخ راشد شفیق کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی۔انسداد دہشت گردی عدالت نے رکن پنجاب اسمبلی جنید افضل ساہی کو 3 سال قید کی سزا سنائی جبکہ مجموعی طور پر 108 ملزمان کو سزائی سنائی گئی ہیں، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، زین قریشی اور خیال کاسترو کو مقدمات سے بری کردیا۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے گزشتہ ہفتے 22 جولائی کو 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر سمیت تحریک انصاف کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے احمد بچھر کو نااہل قرار دے دیا تھا، آج پنجاب اسمبلی میں اپویشن کے عہدے کو خالی قرار دے دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل 21 دسمبر 2024 کو فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے کیس میں ملوث 25 مجرموں کو 10 سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔بعدازاں 26 دسمبر 2024 کو فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی تھیں۔
دریں اثنا، پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے رواں سال 2 جنوری کو سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا تھا۔یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنمائوں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔