اسلام آباد (نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کی افغان مہاجرین سے متعلق پالیسی سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاجرین کو بےدخل کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت نے ان سے کوئی مشاورت نہیں کی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ افغان مہاجرین کو اس طرح زبردستی سرحد پار نہیں بھیجا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان شہری پاکستان کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں یہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور ہمیشہ رہے گا، اس لیے زبردستی مہاجرین کو نکالنے کی پالیسی درست نہیں۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق ماضی میں بھی افغان مہاجرین کے ساتھ جو پالیسی اپنائی گئی، وہ انسانی حقوق کے منافی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے وفاق کو ٹی او آرز بھیجے تھے، لیکن دو ماہ گزر جانے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
امن و امان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پولیس فورس کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے، کیونکہ پچھلے دس سالوں میں پولیس کو جدید اسلحہ تک فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق این ایف سی کے بقایا جات ادا کر دے تو پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، اور اگر وفاق کے پاس فنڈز نہیں ہیں تو وہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت مالی مشکلات کے باوجود پولیس کے لیے اربوں روپے مختص کر چکی ہے، اور پولیس کی صلاحیت میں اضافے کے لیے جدید ہتھیار اور دیگر ضروری آلات خریدے جا رہے ہیں۔
اے آئی پی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 700 ارب روپے ملنے تھے، لیکن خیبر پختونخوا کو اب تک صرف 132 ارب روپے موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف کا ہدف مکمل کرکے صوبے کی ساکھ بہتر کی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی حکومت کے دور کو حالات کے استحکام کا زمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ بحرانی صورتحال وفاقی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔