کراچی (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کے اندر تمام معاملات قومی اتفاق سے حل ہونے چاہئیں اسٹبلشمنٹ لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑاتی ہے، عوام پھر اسٹبلشمنٹ کا کیوں مذاق نہ اڑائیں اسٹبلشمنٹ کا غیر سیاسی ہونا بھی سیاسی ہوتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں جامعہ صدیقیہ گلشن معمار میں جامعہ کے بانی و رئیس مولانا منظور مینگل کی دعوت پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
مولانا فضل الرحمن نے بعد ازاں بطور مہمان خصوصی جامعہ صیدیقیہ کی سالانہ تقریب دستاربندی سے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر پیر مختار الدین شاہ، جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو سابق رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ، مولانا امداد اللہ یوسفزئی ، انجینئر عبد الرزاق عابد لاکھو ، قاری محمد عثمان ، مولانا محمد غیاث ، مولانا سمیع سواتی ، مولانا آیت الرحمان، مولانا حسین آصفی بھی موجود تھے۔جے یوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے صوبائی حکومتیں کیوں قانون سازی میں تاخیر کر رہی ہئں جب قومی سطح پر ایک قانون بن چکا ہے تو صوبائی سطح پر فوری طور پر قانون سازی کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے ، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیاہے ، ہمیں اعتراض نہیں ہے حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی میرے بہت اچھے ساتھی ہیں میں ان کی بہت قدر کرتا ہوں، مدارس بل کے حوالے سے وہ میرے پاس بھی اسے سمجھنے کے لئیے آتے رہے ہیں ، وہ وفاقی وزیر ہیں مگر میرے گھر وہ زیر تعلیم ہیں ( اس پر قہقہہ پڑا)وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی، وہ میرے گھر آ جاتے ہیں ، حکومت کا جائز ہونا یا نہ زیادہ اہم ہے سوال ہے کہ کیا یہ حکومت جائز ہے؟انہوں نے کہا کہ جب تک عام آدمی تک معیشت کی بہتری نہیں پہنچتی اس وقت تک عوام مطمئن نہیں ہوں گے ، پی ٹی آئی نے ابھی تک حکومت سے جاری مذاکرات کے بارے میں اعتماد میں نہیں لیا،اس لئے اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔مولانا فضل الرحمان اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں ہماری درخواست پر صرف ایک حلقہ کھولا گیا نادرا نے کہا ہے کہ صرف دو فیصد ووٹ صحیح ہیں باقی ہمارے علم میں نہیں کہ کہاں سے پول ہوئے ہیں ۔
ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کا رویہ تبدیل نہیں ہوا ، ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نا جیتنے والے کو جتوا دیا گیا جائز ناجائز کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ، صرف اتھارٹی کو قائم رکھنا ہی اسٹیبلشمنٹ کا مقصد ہے ، شکایت ہمیں اپنے سیاست دانوں سے ہے جنہیں آئین قانون اور اصولوں کا کوئی احساس نہیں ہے، یہ صرف اپنے اقتدار چاہتے ہیں ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ اتفاق رائے سے طے ہونا چاہئے ۔