ہفتہ‬‮ ، 24 مئی‬‮‬‮ 2025 

اسٹبلشمنٹ لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑاتی ہے، عوام پھر اسٹبلشمنٹ کا کیوں مذاق نہ اڑائیں، مولانا فضل الرحمن

datetime 11  جنوری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کے اندر تمام معاملات قومی اتفاق سے حل ہونے چاہئیں اسٹبلشمنٹ لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑاتی ہے، عوام پھر اسٹبلشمنٹ کا کیوں مذاق نہ اڑائیں اسٹبلشمنٹ کا غیر سیاسی ہونا بھی سیاسی ہوتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں جامعہ صدیقیہ گلشن معمار میں جامعہ کے بانی و رئیس مولانا منظور مینگل کی دعوت پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مولانا فضل الرحمن نے بعد ازاں بطور مہمان خصوصی جامعہ صیدیقیہ کی سالانہ تقریب دستاربندی سے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر پیر مختار الدین شاہ، جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو سابق رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ، مولانا امداد اللہ یوسفزئی ، انجینئر عبد الرزاق عابد لاکھو ، قاری محمد عثمان ، مولانا محمد غیاث ، مولانا سمیع سواتی ، مولانا آیت الرحمان، مولانا حسین آصفی بھی موجود تھے۔جے یوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے صوبائی حکومتیں کیوں قانون سازی میں تاخیر کر رہی ہئں جب قومی سطح پر ایک قانون بن چکا ہے تو صوبائی سطح پر فوری طور پر قانون سازی کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے ، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیاہے ، ہمیں اعتراض نہیں ہے حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی میرے بہت اچھے ساتھی ہیں میں ان کی بہت قدر کرتا ہوں، مدارس بل کے حوالے سے وہ میرے پاس بھی اسے سمجھنے کے لئیے آتے رہے ہیں ، وہ وفاقی وزیر ہیں مگر میرے گھر وہ زیر تعلیم ہیں ( اس پر قہقہہ پڑا)وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی، وہ میرے گھر آ جاتے ہیں ، حکومت کا جائز ہونا یا نہ زیادہ اہم ہے سوال ہے کہ کیا یہ حکومت جائز ہے؟انہوں نے کہا کہ جب تک عام آدمی تک معیشت کی بہتری نہیں پہنچتی اس وقت تک عوام مطمئن نہیں ہوں گے ، پی ٹی آئی نے ابھی تک حکومت سے جاری مذاکرات کے بارے میں اعتماد میں نہیں لیا،اس لئے اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔مولانا فضل الرحمان اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں ہماری درخواست پر صرف ایک حلقہ کھولا گیا نادرا نے کہا ہے کہ صرف دو فیصد ووٹ صحیح ہیں باقی ہمارے علم میں نہیں کہ کہاں سے پول ہوئے ہیں ۔

ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کا رویہ تبدیل نہیں ہوا ، ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نا جیتنے والے کو جتوا دیا گیا جائز ناجائز کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ، صرف اتھارٹی کو قائم رکھنا ہی اسٹیبلشمنٹ کا مقصد ہے ، شکایت ہمیں اپنے سیاست دانوں سے ہے جنہیں آئین قانون اور اصولوں کا کوئی احساس نہیں ہے، یہ صرف اپنے اقتدار چاہتے ہیں ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ اتفاق رائے سے طے ہونا چاہئے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیوٹن


’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…