اسلام آباد(این این آئی)سابق صدرعارف علوی نے کہاہے کہ جنرل باجوہ کاکورٹ مارشل مجھ سے نہیں بانی پی ٹی آئی سے پوچھیں،ہمیشہ آڈیو لیک کے خلاف رہا ہوں، میری پرائیویٹ گفتگو کسی کو سننے کا حق نہیں ،حکمران مجھ پر آرٹیکل 6لگانے کی کوشش کرلیں یہیں ہوں۔تفصیلات کے مطابق 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے سلسلے میں اسلا م آباد ہائی کورٹ آنے والے سابق صدر پاکستان عارف علوی سے ایک صحافی نے سوال کیاکہ کیا جنرل باجوہ کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے؟جس پر سابق صدر عارف علوی نے جواب دیاہے کہ مجھ سے نہیں بانی پی ٹی آئی سے یہ پوچھیں۔صحافی نے عارف علوی سے سوال کیا کہ آپ سپریم کمانڈر تھے تو جنرل فیض پر بہت سے الزامات لگے تھے۔
سابق صدر نے جواب دیا کہ بعد میں بہت کچھ ہوتا رہا، جو اَب ہوگا وہ اچھا ہو گا۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے نوٹس میں یہ سب چیزیں تھیں۔سابق صدر عارف علوی نے جواب دیا کہ میرے نوٹس میں بہت کچھ ہے۔اس سے قبل سابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیشہ آڈیو لیک کے خلاف رہا ہوں، میری پرائیویٹ گفتگو کسی کو سننے کا حق نہیں ہے۔ان سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ انشاء اللہ بانی پی ٹی آئی جلد باہر آئیں گے۔
سابق صدر عارف علوی سے سوال کیا گیا کہ آپ نے جس انداز سے اسمبلی تحلیل کی اس پر آرٹیکل 6 لگانے کا کہا جا رہا ہے؟انہوں نے جواب دیا کہ آرٹیکل 6 اگر لگانا چاہیں تو کوشش کر لیں، اپنی یہ خوشی بھی پوری کر لیں، یہ 15 سو کیسز چلا چکے ہیں، مزید بھی کیس بنا دیں، یہ کوشش کر لیں مجھے بھی موقع ملے گا۔سابق صدر عارف علوی سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کیا آرٹیکل 6 کی کارروائی کیلئے تیار ہیں۔عارف علوی نے جواب دیا کہ میں زندہ بھی اسی ملک میں ہوں اور پاکستان میں ہی رہوں گا، آرٹیکل 6 کیا ہے، زندگی اور موت کی جنگ میں بھی یہیں ہوں۔