لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل نے مجھے ایک بار پھر صدر منتخب کر کے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے ،ہمیں یہ مان لینا چاہیے کہ ہم نے اپنے پائوں پر خود کلہاڑیاں ماری ہیں ،چار ،پانچ لوگوں نے عوام کے مینڈیٹ کو تباہ و برباد کیا ،کیا ان لوگوں کو تھوڑی بہت شرم آتی ہے ،بانی پی ٹی آئی بتائیں جب تیسری فورس کی بات ہو رہی تو کیا یہ اشارہ پی ٹی آئی کیلئے نہیں تھا ،قوم کو بتا دیں اگر آپ نہیں تھے تو میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر جانے کو تیار ہوں،میں سیاست چھوڑ دوںگا، انہی لوگوں نے آپ کی سیاست کی بنیادرکھی ،کیا وہ امپائر کی انگلی نہیں تھی جس کا بار بار بانی پی ٹی آئی ذکر کرتے ہیں یہ وہی امپائر تھا، ان باتوں کا قوم کو جواب دیں ، آپ ان باتوں کا جواب دیں گے پھر ہم سے بات کرنا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے جنرل کونسل کے اجلاس میں بلا مقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، راجہ ظفر الحق، حمزہ شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ خان، محمد اورنگزیب، خواجہ محمد آصف، رانا محمد تنویر ، امیر مقام سمیت آزاد کشمیر ، گلگت بلستان سمیت چاروںصوبوں سے جنرل کونسل کے اراکین اور کارکنان موجود تھے۔نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال آپ کو خاموشی اختیار کرنے کا کہہ رہے ہیں لیکن میں نہیں کہوں گا،ثاقب نثار نے زندگی بھر کے لئے مجھے مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹا دیا تھا آپ مجھے واپس لے کر آئے ہیں تو خاموش کیوں بیٹھیں ،ان کو خوشی منا لینے دیں ، آپ نے خوشی منانی ہے اس لئے نہیں کہ نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنا ہے آپ نے خوشی اور جشن اس لئے منانا ہے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیاہے ۔ ان کو بلائیں جنہوں نے فیصلہ کیا تھاکہ نواز سریف کو ہمیشہ کے لئے فارغ کیا جاتا ہے ، آج نواز شریف آپ کے سامنے کھڑا ہے ، اس وجہ سے فیصلہ کیا کہ نواز شریف تم نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ، اپنے بیٹے سے نہیں لی تھی ،تمہارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی ۔
نواز شریف نے کہا کہ آج کئی برسوں کے بعد میں آپ سے مل رہاہوں، یہاں مسلم لیگ (ن) کی بنیاد رکھنے والے اورپاسداری کرنے والے بیٹھے ہیں مجھے آپ پر بہت فخر ہے ، آندھی آئی برسات آئی سردی گرمی آئی آپ نے کبھی کسی چیز کی پرواہ نہیں کی اورمسلم لیگ (ن) کا جھنڈا ہاتھ میں تھامے رکھا اس پر میں سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔شہباز شریف میرے چھوٹے بھائی بھی ہیں میں ان کو بھی دل کی گہرائیوںسے مبارکباد پیش کرتا ہوں ، بہت اتار چڑھائو آئے نشیب و فراز آئے لیکن یہ پورے استحکام کے ساتھ میرے ساتھ کھڑے رہے اور ہر امتحان میں پورے اترے ۔میرے اور شہباز شریف کے بھائیوں کے رشتے میں دڑاڑیں ڈالنے کی بہت کوشش کی گئی ، پارٹی رہنمائوں کے ساتھ دڑاڑیں ڈالنے کی کوششیں ہوئیں، شہباز شریف پر آفرین ہے وہ ڈولے نہیں ، وہ نہ جھکے اور نہ بکے اور اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے ،پارٹی کے لئے کھڑے رہے اور پارٹی کا پرچم تھامے رکھا مجھے ان پر فخر اور ناز ہے ۔ شہباز شریف وہ شخص ہیں انہیں یہاں تک کہا گیا کہ جب میں وزیر اعظم تھا کہ نواز شریف کو چھوڑیں آپ وزیر اعظم بنیں لیکن شہباز شریف نے کہا کہ میں ایسی وزارت عظمیٰ کو ٹھوکر مارتا ہوں جو بھائی سے بے وفائی کے صلے میں ملے ، میں اس کا خود شاہد ہوں ،یہ آج سے کئی سال پہلے کی بات ہے ، اور بھی کئی موقع آئے لیکن انہوںنے کبھی بھی اپنے بھائی سے بے وفائی نہیں کی ،بھائی سے وفا کے جرم میں یہ جیل تک گئے لیکن کبھی اُف تک نہیں کی ، سیاست اپنی جگہ پر ہے لیکن یہ رشتہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا اورپہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا۔
میں مریم نواز شریف کو بھی مبارکباد دیتا ہوں جنہوںنے بہت کڑے وقت میں پارٹی کو متحرک رکھا ،جیلیں بھی کاٹیں ،پارٹی کو متحرک رکھنے کے لئے ملک بھر میں دورے کئے اور وہ بھی ہر امتحان میں پوری اتری ہیں،حمزہ شہباز نے بڑی جواں مردی کے ساتھ جیل کاٹیاور کبھی اُف تک نہیں کی ، یہ سب کچھ آپ سب کے لئے تھا اپنی پارٹی اور اپنے ملک کے لئے تھا۔ پارٹی کے بہت سے رہنمائوںنے قربانیاں دی ہیں آپ سب مبارکباد کے مستحق کہ آپ ہر امتحان میں پورے اترے ہیں۔ نواز شریف نے کہاکہ آج یہاںپارٹی کی ساری قیادت بیٹھی ہوئی ہے ۔میں نے جب 1985میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ سنبھالی اس وقت سے لے کر 2017تک کا سارا نقشہ میرے دماغ میں گھوم رہا تھا کہ میں کن کن مراحل سے گزرا ، ہم نے کیا کیا کارنامے سر انجام دئیے ، اللہ تعالیٰ نے ہم سے کون کون سے کام لئے ، جب جب وفاق چاہے صوبوںمیں مسلم لیگ (ن ) کی حکومت آئی ہم نے ملک کو ٹرن ارائونڈ کیا اور ملک کی تقدیر بدلنی شروع ہو گئی ۔اگر اس میں خلل نہ آتا تو آج پاکستان نہ صرف اس خطے بلکہ بر اعظم ایشیاء میں ایک منفر د حیثیت رکھتا ، میں یہ بات بالکل سچ کہہ رہا ہوں اور سب اس کی تصدیق کریں گے، آج پاکستان خطے کی بہت بڑی طاقت ہوتا ۔
لیکن ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ 1947سے جاری ہے اور آج تک جاری رہا ہے ، اس نے پاکستان کو بہت کمزور کیا ہے ۔ ہمیں یہ مان لینا چاہیے کہ ہم نے اپنے پائوں پر خود کلہاڑیاں ماری ہیں ، میں ایمانداری سے کہتا ہوں 1990میں جب مرکز میں حکومت سنبھالی اگر خلل نہ آتا ٹانگیں کھینچنے والے لوگ نہ آتے آج پاکستان میں غربت نام کی کوئی چیز نہ ہوتی ، بیروزگاری نام کی کوئی چیز نہ ہوتی بلکہ آج پاکستان خوشحال ترین ملک ہوتا ، آج بھی ڈالر کہیں 50روپے کے لگ بھگ ہوتا، پاکستان ترقی کی رفتار سب سے آگے ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کی یادداشت کمزور ہے ، یہ نہیں سوچتی اس نے کیا کیا یہ کیا کر گیا ہے اس نے کیا تعمیر کیا اور اُس نے کیا تباہی کی ہے، 2017میں آٹا 35روپے پر چھوڑ کر گیا تھا ، روٹی 4روپے کی تھی ،چینی 50روپے کلو کی تھی ،پیٹرول 65روپے لیٹر تھا ،ڈالر 104روپے پر تھا،سونا 50ہزار روپے تولہ تھا،سبزیاں 10،10روپے کلو ملتی تھیںِبیروگاری کا خاتمہ ہورہا تھا ہمارے ہاتھ میں کوئی کشکول نہیں تھا ، ہم نے اپنے زور بازو پر سارے کام کئے ، ہم نے دہشتگردی کا خاتمہ ،کراچی کا امن بحال کیا ، موٹر ویز ہم نے بنائی ہیں،1947سے2024کسی نے کوئی موٹر وے بنائی ہے تو دکھائے ،لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہم نے کیا ، سٹاک مارکیٹ عروج پر تھی ، سی پیک زور وں پر چل رہا تھا ، زر مبادلہ کے ذخائر نئی بلندیوںکو چھو رہے تھے ،کیا یہ چھوٹی باتیں ہیںجو میں گنوا رہا ہوں۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی چار ،پانچ لوگوںنے چھین لی اورکروڑوں عوام کو ترقی و خوشحالی سے محروم کر دیا ، میں ان سے پوچھتا ہوں کیا یہ کوئی بات تھی کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی آپ وزیر اعظم آپ گھر جائیں چھٹی کریں، پاکستان کے علاوہ کون سے ملک میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں، کیا میںنے القادر ٹرسٹ میں460ارب کی ہیرا پھیری کی تھی جو بانی پی ٹی آئی کا ٹرسٹ ہے ،اس میں میری چھٹی کراتے تو مجھے کوئی شکوہ نہ ہوتا اس وقت میرا کوئی ہمدرد بھی نہ ملتا ۔لیکن آپ میری چھٹی کرا رہے ہیں کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ،ان لوگوںنے ہی پاکستان کو تباہ و برباد کیا ہے، چار ،پانچ لوگوںنے عوام کے مینڈیٹ کو تباہ و برباد کیا ،کیا ان لوگوںکو تھوڑی بہت شرم آتی ہے ، انہوںنے ہماری پارٹی کا ستیا ناس کر دیا ،ہمیںجھوٹے کیسز میں ملوث کیا ، ہمیں جھوٹی سزائیں دیدیں ،ہم واپس آئے ہیں تو اعلیٰ عدلیہ نے ان کیسز کو اٹھا کر باہر پھینکا کہ یہ کیسز جھوٹے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ ہمارے خلاف کیوں جھوٹے کیسز بنائے گئے ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف سارے کیسز سچے ہیں، ان پر کون سا کیس ہے جو غلط ہے جھوٹ ہے ۔
بانی پی ٹی آئی نے سیاست ان کے کندھوں پر بیٹھ کر شروع کی اور سیاست میں آئے ، ان کی ٹیپ نکال کر سن لیں ۔میں ملک کی بہتری کے لئے ان کے پاس بنی گالہ گیا ، میں نے کہا کہ آئیں ہمارے ساتھ چلیں ملک کی خدمت کرتے ہیں حالانکہ مجھے کوئی ضرورت نہیں تھی میرے پاس مینڈیٹ تھا لیکن اس کے باوجود ہم ان کے پاس گئے کہ سب کو مل کر ساتھ چلنا چاہیے اور میں اس غرض سے ا ن کے پاس گیا ، ہم نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں بیٹھیں مشورے سے حکومت چلائیں گے ، انہوں نے آخر میں یہ کہہ دیا ہمیں بنی گالہ کی سڑک بنوا دیں جو میں نے بنوا دی ۔ اس کے بعد موصوف لندن چلتے جاتے ہیںاور وہاں دھرنوںکا لندن پلان بنتا ہے ۔
اس میں ایک جرنیل تھے ، مولانا کینڈا سے آئے تھے ،عمران خان اورپرویز الٰہی تھے ان سب نے مل کر منصوبہ بنایا کہ نواز شریف کی حکومت کو ختم کرناہے اور اس کے لئے دھرنے دئیے ۔ دھرنوں کے دوران میرے پاس ایک بندہ بھیجا گیا کہ استعفیٰ دیں اور گھر جائیں ، ہمارے وزیرا عظم ایسی ایسی چیزوں سے گزر ے ہیں، مجھے ھمکی دی گئی کہ استعفیٰ دیں ورنہ آپ تیار رہیں آپ سے وہ سلوک کیا جائے گا کہ جس کو آپ یاد رکھیں گے۔ جس پر میں نے کہا کہ جو کرنا ہے کر لیں نواز شریف نے کبھی استعفیٰ نہیں دیا ۔جو جرنیل لندن گئے تھے ان کی باتیں ہیں ہم نے مختلف جماعتوں کو ٹرائی کیا ،ہم نے تیسری فورس کو تیار کیا ہے ، ہمیں لگتا ہے تیسری فورس ڈلیور کر سکتی ہے اور وہ سسٹم ہمیں پی ٹی آئی کے اندر نظر آرہاہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب باتوںکو چھوڑیں آپ ہمیں طعنہ دینے سے پہلے ، ہماری طرف انگلی اٹھانے سے پہلے بتائیں کہ تیسری فورس کیا آپ نہیں تھے، آج بتا دیں اگر آپ نہیں تھے تو میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر جانے کو تیار ہوں،میں سیاست چھوڑ دوںگا،میں جو بات کہتا ہوں اس پر عمل کرتا ہوں ، کیا تیسری فورس کا اشارہ آپ کی طرف نہیں تھا ، انہی لوگوںنے آپ کی سیاست کی بنیادرکھی ہے ۔
ہماری حکومت کا تختہ ان کی مدد سے الٹوایا گیا ۔ان کے حوصلے اتنے بلند کیسے ہو گئے تھے کہ وزیر اعظم ہائوس کے سامنے کہہ رہے تھے کہ نواز شریف ہم تمہارے گلے میں رسہ ڈال کر تمہیں باہر لے کر آئیں گے ، یہ کس کی ایماء پر بڑی بڑی دھمکیاں دے رہے تھے، کیا وہ امپائر کی انگلی نہیں تھی جس کا بار بار ذکر بانی پی ٹی آئی کرتے ہیں یہ وہی امپائر تھا، ان باتوں کا قوم کو جواب دیں ، آپ ان باتوں کا جواب دیں گے پھر ہم سے بات کرنا ،آپ کے کیس میں میرٹ ہے ہی نہیں،آپ ان لوگوں کی پیداوار ہیں اور 2018کے انتخابات میں جو ہوا تھا آپ اس کے ذمہ دار ہیں ،ان لوگوں کے ساتھ آپ ذمہ دار ہیں،ہم 28مئی والے ہیں ہم 9مئی والے نہیںہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ میں تو بھول ہی گیا آج 28مئی ہے ،اس دن امریکہ کے صدر نے ہمیں پیشکش کی کہ 5ارب ڈالر لے لیں آپ ایٹمی دھماکے نہ کریں ۔ لیکن میں نے کہا کہ آپ ہمارا ضمیر خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے ضمیر کا سودا نہ کریں ہم بکنے والی قوم نہیں ہیں، ہم غیرت اور ضمیر کا سودا نہیں کرتے ۔ ہمیں کہا گیا کہ ہم پر پابندیاں لگ جائیں گی جس پر میں نے کہا کہ پھر کیا ہو سکتا ہے لگا دیں اور ہم نے ایٹمی دھماکے کر ڈالے ،اگر اس جیسا بندہ ہوتا تو کہتا مائی باپ 5ارب ڈالر دیں باقی قوم کو میں خود سنبھالوں گا ہم دھماکے نہیں کریں گے،دھماکے کرنا بہت بڑا فیصلہ تھا،بھارتی پارلیمنٹ میں خبر دی گئی کہ پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکوں سے جواب دیدیا ہے ،اس کے بعد واجپائی لاہور تشریف لائے تھے اور ہم سے معاہدہ کیا ، ہم نے ہی معاہدے کی خلاف ورزی کی اس میں ہم قصور وار ہیں ۔
نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوئے ہیں، مجھے یقین ہے یہ پاکستان کے حالات کا رخ موڑیں گے، مہنگائی کم ہو رہی ہے ، روٹی کی قیمت کم ہو رہی ہے ، سبزیوں کی قیمت کم ہو رہی ہے، گھی کی قیمت کم ہو رہی ہے ، سٹاک ایکسچینج پھربلندیوں کو چھو رہی ہے ، شہباز شریف اور مریم نواز شریف کی حکومتوں کو مبارک ہو ۔ شہباز شریف اور مریم نواز شریف سمجھ لیں اللہ تعالیٰ آپ کا ہاتھ پکڑ رہا ہے اللہ برکت ڈال رہا ہے ، آپ ہمت کریں ،ڈیڑھ دو سال مشکل کے ہوں گے آپ محنت کر کے اس وقت کو گزاریں ان شا اللہ اگلے تین برس بہت اچھے ہو جائیں گے اور پاکستان ایک دفعہ پھر خوشحالیوں کی طرف لوٹے گا۔نواز شریف نے کہا کہ میںایک بار پھر پارٹی کا صدر بن گیا ہوں آپ نے میرا ساتھ دینا ہے میرے ساتھ مل کر جماعت کو منظم کرنا ہے ، یہ (ن) لیگ کا نہیں پاکستان کا مشن ہے ۔