اسلام آباد(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ر)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے انتخابی نتائج مسترد اور نواز شریف کو اپوزیشن میں ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ پی ٹی آئی سے جسموں کا نہیںدماغوں کا جھگڑا ہے، ہم اپنے نظریے پر سمجھوتہ نہیں کریں گے،کسی کے تابعدارہیں نہ اتحادی،پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی،لگتاہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے،الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہے،امیدواروں کو نوٹس دئیے بغیر درخواستیں خارج کی جارہی ہیں۔
بدھ کو جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری مجلس عاملہ نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیاہے، حالیہ انتخابی دھاندلی نے 2018کی انتخابی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے،الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے،لگتا ہے اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، پارلیمنٹ میں شرکت احتجاج کے ساتھ ہوگی، جے یو آئی پارلیمانی کردار ادا کریگی لیکن اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہوگی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ 25فروری کو بلوچستان میں صوبائی جنرل کونسل سے میٹنگ کریں گے،27فروری کو خیبر پختونخوا میں صوبائی جنرل کونسل سے میٹنگ کریں گے، 3مارچ کراچی اور 5مارچ کو لاہور میں بھی میٹنگ کریں گے، ہماری مرکزی مجلس عاملہ نے مجلس عمومی سے فیصلے کرنے کی سفارش کی ہے،مجلس عمومی فیصلہ کرے گی کہ پارلیمنٹ میں بیٹھیں یا نہ بیٹھیں۔
انہوںنے کہاکہ جے یوآئی کو دھاندلی کے ذریعے شکست سے دوچار کیا گیا ہے، ہمارا جرم یہ ہے کہ امریکا اور مغربی دنیا کیلئے جے یو آئی قابل قبول نہیں،ہم پیپلزپارٹی یا ن لیگ کسی کے تابعدار نہیں،کسی پارٹی کے اتحادی نہیں، پارلیمنٹ میں تحفظات کے ساتھ جائیں گے، ہم پر جو گزری ہے، ہم علاقوں میں نہیں جاسکتے تھے، ہماری کوئی بات نہیں سنی گئی، ہم بھی نہیں سنیں گے،ہم اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم یک دم میدان میں نہیں آئے، ہم نے تیاری کی ہے، اسمبلیوں اور انتخابی نتائج سے متعلق ہمارا موقف واضح طور پر آگیا ہے۔
انہوںنے مسلم لیگ (ن)کو دعوت دیتے ہوئے کہاکہ آئیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھتے ہیں،الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک رہا ہے،الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کو نوٹس دئیے بغیر درخواستیں خارج کر رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پی ٹی آئی سے اختلافات رہے ہیں، ایوان سب کا ہوتا ہے،ہمیں ان کے جسموں سے کوئی مسئلہ نہیں، ان کے دماغوں سے مسئلہ ہے، وہ ٹھیک ہوجائیں گے،اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھاندلی ہوئی تو ساتھ آجائے،اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھاندلی نہیں ہوئی تو وہ بیٹھ جائے اور عیاشی کرے۔