اسلام آباد(پی پی آ ئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عدالتی اصلاحات بل 2023 نظرِثانی کےلئے واپس پارلیمنٹ بھجوا دیا۔
صدر مملکت نے آرٹیکل 75 کے تحت بل نظرثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا۔ڈاکٹر عارف علوی کا موقف ہے کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے۔ بل مصنوعی اور ناکافی ہونے کی بناپر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنے اور دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے۔ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کیلئے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے، انہی آئینی دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980بنائے گئے،توثیق خود آئین نے کی۔صدر مملکت کا موقف ہے کہ آئین ایک اعلیٰ قانون اور دیگر تمام قوانین کا باپ ہے، آئین کوئی عام قانون نہیں، بنیادی اصولوں اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔سپریم کورٹ رولز پر 1980سے عمل کیا جارہا ہے، چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کارروائی،خود مختاری اور آزادی میں مداخلت ہوسکتی ہے۔ آئین میں ریاست کے 3ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت ہے۔