گجرانوالہ کے لوگ گھنٹہ گھر کی حفاظت کریںکیونکہ ایک گھڑی چور ان کے شہر میں گھوم رہا ہے،مریم نواز

1  ‬‮نومبر‬‮  2022

لندن( آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کا ہدف نئے آرمی چیف کی تقرری ہے، وہ چاہتا تھا موجودہ حکومت آرمی چیف کی تقرری نہ کر سکے لیکن وہ اب ماضی کا قصہ ہے، لانگ مارچ بے مقصد ہے اور اس کی حفاظت کے لیے عوام کے ٹیکس کے کروڑوں اور اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں، آج لانگ مارچ میں عوام کی عدم شرکت کی وجہ یہی ہے کہ

عوام کو اس کا اصلی چہرہ نظر آیا، جو جھوٹ بولے تھے وہ سارے عوام کے سامنے آیا،یہ رات کے اندھیرے میں جن کے پاؤں پکڑتا ہے، دن کے اجالے میں ان کا گریبان پکڑتا ہے اور پھر ایوان صدر میں جو ملاقات کی، جن کو یہ میرجعفر اور میر صادق اور جانور کہتا رہا، جسٹس شوکت صدیقی نے بھی بڑے انکشافات کیے اور ہوش ربا حقائق قوم کے سامنے رکھے، ارشد ملک مرحوم نے بھی سنگین انکشافات کیے کہ کس طرح نواز شریف کو ملی بھگت کے تحت سزائیں دی گئیں۔ لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا لانگ مارچ بے مقصد ہے اور اس کی حفاظت کے لیے عوام کے ٹیکس کے کروڑوں اور اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں ۔عمران خان کے لانگ مارچ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کیا ہے، اس کے مقاصد کیا ہیں، چار سال حکومت میں رہ کر خارجہ امور سمیت کسی بھی شعبے میں اس نے ملک کی تباہی نہ کی ہو۔ 4 سال میں قرضے کتنے بڑھ گئے، معیشت زیر زمین چلی گئی اور مہنگائی سے حالات خراب ہوگئے تو اس شخص کو کچھ بولنا نہیں چاہیے تھا، بجائے اس کے جلوس لے کر سڑک پر نکل آیا۔ مریم نواز نے کہا کہ قوم کے ٹیکس کے کروڑوں اور اربوں روپے اس مارچ کی حفاظت کے لیے خرچ ہو رہے ہیں، جس کے کوئی قومی مقاصد نہیں ہیں، اتنے بے دردی سے قوم کے پیسے اور وسائل لوٹا جارہا ہے۔ جس سازش کا بیانیہ انہوں نے گھڑا، وہ سارے جھوٹ اور فتور قوم پر واضح ہوگئی۔مریم نواز نے کہا کہ آج لانگ مارچ میں عوام کی عدم شرکت کی وجہ یہی ہے کہ عوام کو اس کا اصلی چہرہ نظر آیا،

جو جھوٹ بولے تھے وہ سارے عوام کے سامنے آیا نے سوچا تھا کہ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرلوں گا اور سچ کبھی عوام کے سامنے نہیں آئے گا تو وہ بڑی بھول اور زعم میں تھا بدتمیزی کرنے والوں کو ہمیشہ لگتا ہے کہ وہ بدتمیزی کرکے کامایب ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں لانگ مارچ ان کا آخری منصوبہ تھا، ان کا پہلا منصوبہ سازش کا جھوٹا بیانیہ گھڑ کر ایک دباؤ بڑھائیں گے،

جس میں انہوں نے جلسے جلوس کیے اور خرافات اور جھوٹ بولے اور ان کا خیال تھا کہ اس طرح دباؤ بڑھا جلدی انتخابات کروائیں گے۔مریم نواز نے کہا کہ اس کا مقصد اور ہدف بھی نومبر میں نئے آرمی کی تعیناتی تھی کیونکہ ان میں سے چند لوگ انہیں سکھا اور پڑھا رہے تھے، جن کا اب آخری تکیہ عمران خان تھے، ان کے جرائم اور گناہوں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ وہ ان سب کو عمران خان پر تکیہ کرنا پڑ رہا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ جب وہ ناکام ہوا اور حکومت ختم نہیں کرسکتا اور انتخابات کی تاریخ نہ لے سکا تو بادل نخواستہ یہ لانگ مارچ کا منصوبہ رکھا تھا، اس کا کوئی قومی مقصد نہیں ہے، عوام کے مسائل اور تکالیف کے بارے میں اس لانگ مارچ کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ان کی تقاریر میں نظر آرہا ہے۔ اس کا ایک ہی ہدف ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی یہ حکومت نہ کرسکے اور اس میں یہ رخنہ ڈالنا چاہتے تھے، اس کے بارے میں نواز شریف نے ٹوئٹ بھی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اپنی 22 سالہ جدوجہد کی بات کرتے ہیں لیکن 22 سالہ جدوجہد مشرف کی غلامی سے شروع ہو کر پاشا، ظہیرالاسلام اور وہ جن کو یہ کان، ناک اور آنکھیں کہتے تھے اور پرویزالہیٰ نے کہا کہ یہ ان کی نیپیاں بدلتے رہے ہیں اور ان کا سارا دار ومدار انہی پر ہے۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اس کا پتا ہونا چاہیے کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی اور قانونی طور پر شہباز شریف کریں گے اور وہ پرامن طریقے سے ہوگی، جس سے عمران خان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کو پتا ہے کہ آخری کارڈ بھی ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے، لانگ مارچ میں لوگوں نے شرکت نہیں کی، کیوں ماؤں کے بیٹے اس لانگ مارچ میں شرکت کریں جبکہ آپ کے بیٹے لندن میں محفوظ ترین مقامات پر ہیں اور ان کو کوئی خطرہ نہیں، سڑک پر دھکے نہیں کھا رہے ہیں۔یہ اب بھی اسٹیبلشمنٹ ڈھونڈ رہا ہے کہ وہ اس کی آنکھیں،

کان اور ہاتھ بن جائیں، عوام کو اس بات کا پتا ہے، اس لیے لانگ مارچ کو 5 ہوگئے ہیں، اس کو پارٹ ٹائم لانگ مارچ کہنا چاہیے، دوپہر کا کھانا کھا کر لاہور سے نکلتے ہیں اور شام کی چائے پینے کے لیے گھر واپس جاتے ہیں، پارٹ ٹائم دو گھنٹوں میں ختم ہوجاتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ کل سن رہے تھے یہ لانگ مارچ ابھی 9، 10 دن میں بھی اسلام آباد نہیں پہنچے گا تو جب دوپہر 3 بجے شروع کر کے شام کو 6 بجے ختم کریں گے تو مہینے میں بھی ختم نہیں ہوگا، کوئی مجمع نہیں ہوتا بس چند لوگ جو کنٹینر کے آگے

پیچھے ہوتے ہیں وہی ہیں اور اس کے بعد ٹریفک کا رش دکھاتے ہیں کہ لانگ مارچ ہے۔مریم نواز نے کہا کہ سنا ہے لانگ مارچ آج گوجرانوالہ میں رہے گا تو گوجرانوالا کے شہریوں کو کہوں گی کہ گھنٹہ گھر میں گھڑی لگی ہوئی اس کی حفاظت کریں کیونکہ گھڑی چور گوجرانوالا میں پھر رہا ہے۔جس شخص نے اتنی سفاکی اور چالاکی سے اتنے بڑے جھوٹ بولے، وہ جھوٹ ایسے تھے کہ پاکستان کی سیکیورٹی

بیرونی ممالک سے تعلقات، پاکستان کا اندرونی استحکام ان جھوٹ سے داؤ پر لگا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو اپنی خاموشی توڑ کر سچ بتانے کے لیے میدان میں آنا پڑے گا، اس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگائیں کہ اس نے کتنے جھوٹ بولے ہیں، جس سے ملک کو نقصان ہوا ہے۔ یہ رات کے اندھیرے میں جن کے پاؤں پکڑتا ہے، دن کے اجالے میں ان کا گریبان پکڑتا ہے اور پھر ایوان صدر میں جو ملاقات کی، جن کو یہ میرجعفر اور میر صادق اور جانور کہتا رہا،

چپ کے ان سے ملتے رہے ہیں، حالانکہ لوگوں کو کچھ اور کہتا رہا اور جھانسہ دیتا رہا لیکن رات کو چھپ چھپ کر ملتا رہا لیکن بھانڈا پھوٹا اور قوم کے سامنے سچ آگیا پھر اس کے پاس اس سچ کا جواب نہیں تھا۔ اس کے پاس سچ کا جواب نہیں ہے، قوم انتظار کر رہی ہے ان پر جو سنگین الزامات لگائے گئے ہیں اور حقائق آئے ہیں، اس پر ان کا کوئی جواب نہیں، اس کی وجہ یہ ہے اس کا کوئی جواب نہیں،

اسی لیے گالی گلوچ پر زور اسی لیے رکھا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر پر 10 ارب ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا اعلان کر رہا ہے حالانکہ اس چیف الیکشن کمشنر کو آپ نے تعینات کیا ہے اور جب تک آپ کے جرائم سامنے نہیں لایا تو اس سے اچھا کوئی نہیں تھااور آج حقائق سامنے لائے اور انہوں نے کوئی کہانیاں نہیں سنائیں، آپ کی گھڑی، یا کوئی اقامہ پر نااہلی نہیں ہوئی بلکہ تم نے چوری،

منی لانڈرنگ کی ہے اور توشہ خانہ کا مال لوٹا ہے، وہ اس نے قوم کے سامنے رکھا، ہرجانے کروگے تو وہ جیت جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کہتا ہے اس سے 10 ارب لے کر ہرجانے شوکت خانم کو دے دوں گا تو یہ نہیں بتایا کہ 10 ارب ہرجانہ لے کر شوکت خانم کو دوں گا تو وہی ہرجانہ شوکت خانم سے لے کر اپنے جیب میں ڈالوں گا کیونکہ یہی کرتے آئے ہیں۔ جمہوریت کی بات کرنے والا

جب حکومت جاتی نظر آئی تو وہ چیف آف آرمی اسٹاف کو کہتا ہے کہ مجھے گھر نہ بھیجیں بھلے تاحیات توسیع لے لیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جس کو یہ بند دروازے کے پیچھے کہتا رہا تاحیات توسیع لے لیں اور اب اس کو کہہ رہا ہے غدار، جانور، میر جعفر اور میرصادق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پھر کہتا ہے مجھے اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ یہ چور ہیں اور یہ بات چند صحافیوں نے بھی کی تو نواز شریف کی

بے گناہی کا اس سے بڑا کوئی ثبوت نہیں ہوسکتا جو عمران خان نے خود قوم کے سامنے رکھے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے بھی بڑے انکشافات کیے اور ہوش ربا حقائق قوم کے سامنے رکھے، ارشد ملک مرحوم نے بھی سنگین انکشافات کیے کہ کس طرح نواز شریف کو ملی بھگت کے تحت سزائیں دی گئیں۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ارشد ملک اور شوکت عزیز سے بھی بڑا انکشاف عمران خان نے کیا کہ نواز شریف بے قصور ہے اور مجھے اسٹیبلشمنٹ نے کہا تھا کہ یہ چور ہیں،

تو اسٹیبلشمنٹ نے جو بھی پرچی دے دی وہ قوم کو سنا دی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاناما والی میری اپیل پر سماعت ہو رہی تھی تو عدالت ثبوت مانگ رہی تھی تو نیب کو کبھی کورونا ہوگیا تھا، کبھی نیب کہہ رہے تھے سونگھنے کی صلاحیت گئی ہے اور بار بار وکلا بدلتے تھے اور اسی وجہ سے مہینے کا التوا لیتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اب سمجھ آرہا ہے کہ وہ ثبوت اس لیے نہیں تھے کیونکہ کسی نے ان کو پرچی میں لکھ کر دے دیا کہ یہ چور ہیں تو انہوں نے بولنا شروع کیا



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…