لاہور( آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ نے مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے عدالتی فیصلوں پر تبصروں کو تو ہین عدالت قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے حکومتی وزراء کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جا ئے ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کے رنگ برنگے وزیر ہیں وزیر بتادیں کے ان کا نیب سے کیا تعلق ہے ،آپ والیم 55 لے آئیں یا والیم 5500 لے آئیں جب ثبوت نہیں
دیں گے تو والیم کی کوئی حیثیت نہیں ، لاہور ھائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے اتفاق رائے سے فیصلہ دیا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا تمسخر اڑایا گیا ، وزراء کے بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں ، احتساب کا ڈرامہ وینٹی لیٹر پر جا چکا ہے ، آپ اپنا جتنازور لگالیں شہباز شریف اپنے میڈیکل چیک اپ کیلئے بیرون ملک جائیں گے ۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ اور قیادت پر بارہا کرپشن کا الزام لگایا جا تا رہا ہے 5سال وفاق میں گزار ے چیلنج ہے کہ ان کے کرائے کے ترجمان کو ئی کرپشن کا ثبوت تو ٹی وی پر لے آئیں ، کبھی ٹی ٹی ،کبھی صاف پانی کیس ، کو ن سا الزام نہیں جو شہباز شریف پر نہیں لگایا گیا شہباز شریف نے 10سال پنجاب کی خدمت کی دشمن بھی ان کی خدمت کی تعریف کرتے ہیں شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر رہ کر بھی آدھا حصہ نیب اور جیل میں گزار ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ہم عوام کے سامنے تفصیلات رکھنا چاہتے ہیں کہ نیب نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ شہباز شریف نے غیر قانونی اثاثے نہیں بنائے نہ ہی کوئی کک بیکس اور نہ ہی کوئی کرپشن کی ہے، آپ والیم 55 لے آئیں یا والیم 5500 لے آئیں اس میں کچھ بھی نہیں نکلے گا ، جب آپ ثبوت نہیں دیں گے تو والیم کی کوئی حیثیت نہیں عدالت کہتی ہے کہ الزام لگانا کافی نہیں ثبوت دینا ہو ں گے عدالت نے کہا نیب نے
شہباز شریف کے ذرائع آمدن معلوم کرنے کی کوشش نہیں کی میں تین سال سے یہ تماشا دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے رنگ برنگے وزیر ہیں وزیر بتا دیں کے ان کا نیب سے کیا تعلق ہے آج لاہور شہرمیں کسی بندے سے پوچھ لیں کہ میاں شریف کی کیا شہرت تھی اور ان رنگ برنگے وزیر وں کی بھی پو چھ لیں کہ یہ کل کیا تھے اور آج کیا ہیں ان کے باپ اور سسر کے کل کیا اثاثے تھے اور
آج کیا اثاثے ہیں انہوں نے کہا نیب کے جواب کے بعد آپ شہباز شریف پر کس طرح الزام لگا سکتے ہیں ، حکومت میں بدقسمتی سے وہ لو گ موجودہیں جنہیں سچ بولنے کی توفیق نہیں ہے غیر قانونی کام کرنیوالے کل بیرون ملک نہیں جائیں گے انہیں ایک ایک الزام کا جواب دینا ہو گا چیئرمین نیب قانون اور آئین سے باہر نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے آئین کو کا غذ کا ٹکڑا سمجھا کل انہیں جواب
دینا ہو گا لاہور ھائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے اتفاق رائے سے فیصلہ دیا ہے یہ ذہنی مریض ہیں ۔احسن اقبا ل نے کہا کہ شہزاد اکبر اور فواد چوہدری کس بنیاد پر عدلیہ کے فیصلے پر سوالات کر رہے ہیں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا تمسخر اڑایا گیا ہے یہ لو گ پاکستان کو بادشاہت بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں بننے دیں گے شہز ا د اکبر عدالت کو بتارہے ہیں کہ آپ کس قسم کا فیصلہ
دے سکتے ہیں حکومتی وزراء کے بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں امید ہے جس طر ح میرے خلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا گیا حکومتی وزراء کے خلا ف بھی توہین عدالت کا نوٹس لیا جائے گیا وزراء نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں بادشاہ سلامت عمران نیازی کسی کو جیل میں ڈالنے کا اختیار نہیں رکھتے ۔ انہوں نے کہا مجھ پر ، خواجہ سعدرفیق ،شہباز شریف اور
رانا ثناء اللہ پر من گھڑ ت الزامات لگائے گئے بلکہ رانا ثناء اللہ کو ایسے الزام میں گرفتار کیا گیا جو دنیا میں ایک لطیفہ بن گیا ۔ عمران خان ن لیگ کی کارکردگی کا مقابلہ نہیں کر سکتے حکومتی فیصلے الف لیلی کی داستانوں کے علاوہ کچھ نہیں ۔رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ احتساب کا ڈرامہ وینٹی لیٹر پر جا چکا ہے آپ اپنا جتنازور لگالیں شہباز شریف اپنے میڈیکل چیک اپ کیلئے بیرون ملک جائیں گے اور واپس آ کر اپنا سیاسی کردار ادا کریں گے حکومت نے عدالتی فیصلے کے بعد جو کیا ہے وہ توہین عدالت ہے ۔ شریف فیملی کی کاروباری ٹرانزیکشن کو گھما پھرا کر کرپشن ثابت کرنے کی کو شش کی گئی ۔