اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وکلاء کے غیر قانونی چیمبرز گرانے کے حکم کیخلاف اپیل پر منگل تک وکیلوں کے چیمبرز گرانے سے روک دیا۔ جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پر دبائو نہ ڈالیں،عدالت کسی کے دبائو میں نہیں آئیگی۔ انہوںنے کہاکہ روسٹرم سے پیچھے ہٹ جائیں،
سب لوگ کیوں آگے آ گئے ہیں،کیا آپ کو آواز نہیں آ رہی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم وکیلوں کو اچھی طرح جانتے ہیں،ہم بھی وکیل رہ چکے یہ کام کبھی نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ وکیلوں کے کلپ نظر آتے رہتے ہیں،وکلاء عدالتوں کے بارے میں کیا کیا بات کرتے ہیں ،کوئی عقل اور شعور ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ جس ادارے کا حصہ ہیں کچھ خیال کریں،یہ سب ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوںنے کہاکہ جہاں کچھ وکیل اکٹھے ہوتے کچھ الٹا بولتے اور کرتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ فٹبال گرائونڈ پر تین منزلہ چیمبرز تعمیر کیے گئے، چیمبرز وکلاء کے ذاتی ملکیت تصور ہوتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز چیمبرز کو لیز پر دیتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بار ایسوسی ایشن کو چیمبرز لیز پر دینے کا اختیار کہاں سے آ گیا؟ پبلک کی زمین پر چیمبرز بنانے کا اختیار کہاں سے آ گیا؟ ملک میں کہیں بھی گرائونڈ میں چیمبرز نہیں بنے۔ وکیل اسلام آباد بار کونسل نے کہاکہ ملک میں کہیں اور دکانوں میں عدالتیں بھی نہیں لگتی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے منگل تک وکیلوں کے چیمبرز گرانے سے روک دیا۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دیے