اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب میں اینٹی کرپشن کے متحرک کردار سے لینڈ مافیا، غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز،سرکاری زمینوں پر پٹرول پمپس، کمرشل مارکیٹیں، شادی ہالز اور بس سٹینڈز سے کروڑوں کمانے والے سیاستدانوں کی نیندیں حرام ہو گئیں،روزنامہ پاکستان میں
افضل افتخار کی شائع خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایات کے تحت پنجاب اور لاہور میں قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن کے اعلان کے بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پنجاب میں مختلف غیر قانونی معاملات میں ملوث 50سے زائد جن سیاسی رہنمائوں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہے ،اب یہ سیاستدان حکومتی ایوانوں اور بیورو کریسی میں اپنے ہمدردوں کی تلاش میں ہیں جبکہ ملک میں پی ڈی ایم کی جاری تحریک میں مسلم لیگ (ن)کو لاہور جلسے کی ناکامی کے بعد جس خفت کا سامنا کرنا پڑا میں یہ تمام امور بھی شامل ہیں کیونکہ ماضی میں حکومتی پارٹی کے یہ زیادہ تر سیاسی لوگ سرکاری زمینوں پر قبضوں کے علاوہ ایسے بہت سے معاملات سے اپنی جیبیں بھرتے رہے جن سے قومی خزانے کو 3424 ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ،اینٹی کرپشن نے جن سیاسی لوگوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا ہے ان میں مسلم لیگ ن کے بہت سے رہنما سکرین سے آئوٹ اور پارٹی صفوں میں پیچھے پیچھے نظر آتے ہیں ۔
محسن شاہ نواز رانجھا، جاوید لطیف، دانیال عزیز، سیف الملوک کھوکھر سمیت بڑے نام خواجہ آصف کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد مزید ڈر گئے ہیں حالانکہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ابھی اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کی ہیں ،بہت سوں نے قبل از گرفتاری ضمانتیں بھی
کرا رکھی ہیں، محکمہ کے معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ دانیال عزیز 24 سوکنال سرکاری اراضی (سرگودھا) خرم دستگیر کے گوجرانوالہ میں پٹرول پمپس جبکہ سیف الملوک کھوکھر پر 226کنال اراضی پر قبضے ملتان کی ایک بزرگ سیاسی شخصیت پر درجنوں ایکڑ سرکاری اراضی ہتھیانے
کے الزامات ہیں ،اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سرکاری املاک اور زمینوں پر قبضوں اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت درج مقدمات کی تحقیقات میں بڑے بڑے انکشاف سامنے آ رہے ہیں تاہم محکمہ اینٹی کرپشن بغیر کسی دبائو کے معاملات آگے بڑھاتے ہوئے کارروائی جاری رکھے گا۔