اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کنٹرولر جنرل اکائونٹس خرم ہمایوں نے خود کشی کر لی ۔انہوں نے اپنے اس اقدام سے قبل خاندانی دوستوں کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف نیب کے کرپشن ریفرنس دائر کر نے کے بعد سے بے حد پریشان ہیں ۔اپنے ایک دوست کے نام ٹیکسٹ مسیج میں کہا تھا کہ
سلیم مانڈوی والا نے بھی کچھ ایسا ہی کیا تھا ، میں مزید سمجھتا ہوں کہ سیکرٹری فنانس کو اعتماد میں لیا جا نا چاہئے اور ان سے اپنی صفائی میں تیاری کے لئے رخصت کی استدعا کی جائے ۔ روزنامہ جنگ میں زاہد گشکوری کی شائع خبر کے مطابق خاندانی ذرائع اور دوست عزیز نشتر کا کہنا ہے کہ خرم ہمایوں نیب کی جانب سے تحقیقات کے باعث شدید دبائو میں تھے ۔انہیں بی آئی ایس پی کرپشن ریفرنس میں نامزد کیا گیا تھا ۔ اہل خانہ اور پولیس نے ان کی خود کشی کی تصدیق کردی ہے ۔نیب ان کے خلاف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ایک ارب 65 کروڑ روپے سے زائد کی خورد برد کی تحقیقات کر رہی ہے ۔ استفسار پر نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان پر کرپشن سے متعلق تحقیقات کا شدید دبائو ہو تا ہے جس کی وجہ سے وہ انتہائی اقدام پر مجبور ہو جا تے ہیں ۔خرم ہمایوں نیب کی حراست میں نہیں تھے اور ان کے خلاف ریفرنس چھ ماہ قبل دائر کیا گیا تھا ۔اب یہ معاملہ عدالت میں ہے ۔ترجمان نے الزامات کو قطعی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم
قانون کے مطابق فرائض کی انجام دہی پر یقین رکھتے ہیں ۔ دوسری جانب ایس ایچ او انسپکٹر یاسر مطلوب کیانی نے بتایا کہ تھانہ روات کے علاقہ میں رہائش پذیر اکائونٹ گروپ کے گریڈ 22کے افسر خرم ہمایوں نے صبح سوا سات بجے اپنے بیڈروم میں 30بورپستول سے خود کو فائر مار کر
خودکشی کرلی۔پولیس موقع پر پہنچی تو ان کی لاش بیڈ پر تھی ان کی پیشانی سے خون بہہ رہا تھا۔ انہوں نے خود کو گولی مارنے سے قبل ایک فائر اپنے بیڈروم کی کھڑکی پر کیا۔ پولیس نے موقع سے 30بورپستول اور گولیوں کے خول قبضے میں لے لئے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال
راولپنڈی میں پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی۔ پولیس کے مطابق خرم ہمایوں کی اہلیہ اپنے پانچ سال اور گیارہ سال کے دو بچوں محمد اور دائود کے ہمراہ لاہور گئی ہوئی تھیں جبکہ 84سالہ والدہ اور ایک 60سالہ ہمشیرہ ابنارمل ہیں۔ پولیس کے مطابق خرم ہمایوں کے بھائی
جو حساس ادارے میں اعلیٰ افسر ہیں انہوں نے بتایا کہ تین ہفتہ سے ان کی بھائی سے ملاقات نہیں ہوئی تھی جبکہ تین دن پہلے فون پر ان سے بات ہوئی تھی اور وہ پریشان تھے۔ ان کے ہمراہ کام کرنے والے ملازمین نے پولیس کو بتایا کہ خرم ہمایوں کے خلاف محکمانہ انکوائری چل رہی تھی جس کی وجہ سے وہ پریشان تھے۔ پولیس کے مطابق ان کے گھریلو ملازم فضل نے بتایا کہ وہ چارسال سے ان کے گھر میں بطور خانساماں کام کر رہا ہے۔ صبح ان کے صاحب نے خود کو گولی مار کر اپنی جان لے لی۔