اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف کے دور حکومت میں اسرائیل سے بھی ایک وفد مہمان بن کر پاکستان آنے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق یو ٹیوب پر ایک خاتون صحافی سمیرا خان نے نور داہری کا انٹرویو کیا۔ دوران انٹرویو نور داہری نے بتایا کہ پاکستان کا ایک وفد اسرائیل
گیا تھا۔میری ویڈیو سے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے مریم نواز نے میرا ٹویٹ ری ٹویٹ کیا جس کے بعد انہیں علم ہوا کہ اس ویڈیو میں تو نواز شریف کا بھی نام ہے جس کے بعد مریم نواز نے وہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ اس وجہ سے انہیں سیاسی نقصان بھی پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے پاکستان سے دو طرفہ تعلقات ہمیشہ رہے ہیں۔اسرائیل نے کہیں بھی پاکستان کو اپنا دشمن قرار نہیں دیا۔سرکاری سطح پر حکومت یا فوج کی جانب سے بھی اسرائیل کو کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔ حکومتی تعلقات پاکستان اور اسرائیل کے مابین ہمیشہ رہے ہیں چاہے وہ پس پردہ ہوں۔ نور داہری نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں مذہبی امور کے وزیر اجمل قادری نے اسرائیل کا دورہ کیا ،اجمل وزیر کا تعلق جے یوآئی(ف)سے ہے ،انہوں نے نہ صرف حکومت سے بلکہ پارٹی کے سربراہ سے بھی اجازت لی ہو گی، کہ نواز شریف مجھے یہاں بھیج رہے ہیں تو مولانا نے یہی کہا ہو گا کہ جی آپ جائیں۔مولانا مانتے نہیں ہیں لیکن ان کی سفارتخانوں میں
ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ مولانا اجمل قادری نے بھی میرے انکشاف پر سامنے آ کر تمام حقائق بیان کر دئیے جس سے میری نظر میں ان کا قد بڑھا۔ نور داہری کا کہنا تھا کہ جب وفد جاتا ہے تو وفد آتا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب 1997 میں وزیراعظم بنے، گوہر ایوب وزیر خارجہ
تھے ، تو اس وقت میں ایک وفد پاکستان آیا تھا ، اس وفد میں ایک اسرائیلی کاروباری شخصیت تھی جو اسرائیلی انٹیلی جنس کے آفیسر بھی رہ چکے ہیں، ان کا نام یاقوف نمرودی ہے۔یاقوف 1997 میں پاکستان کے دورے پر آئے اور اس وقت کے وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما
گوہر ایوب سے ملے اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ دونوں ممالک کے مابین کمرشل تجارت ہونی چاہئے، اس کے علاوہ ٹیلی کمیونی کیشن، میڈیکل سینٹرز اور ایگری کلچر کے اندر اور بالخصوص مذہبی ٹوارزم کے حوالے سے بھی معاہدے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ
اسرائیل نے بھارت کو جو بھی ہتھیار فراہم کیے ہیں ان کے ٹی او آرز میں یہ بات شامل ہے کہ یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کیے جائیں گے۔جب اسرائیل نے بھارت کے ساتھ ڈیل کی اور انہیں ہتھیار فراہم کیے تو اس کے اندر یہی شرط تھی کہ یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف
استعمال نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پاکستان اور اسرائیل کے مابین کچھ حد تک تعلقات اور تعاون کا آغاز ہو جائے گا۔ اسرائیل نے کبھی بھی پاکستان کو اپنا دشمن نہیں سمجھا، پاکستان نے بھی کبھی اسرائیل کو اپنا دشمن نہیں سمجھا۔ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی اختلاف یا تنازعہ
ہے تو صرف بھارت کے ساتھ ہے، پاکستان نے کبھی اسرائیل کو دھمکی نہیں دی۔ جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھارت کا دورہ کیا تو بھارتی میڈیا نے بہت کوشش کی تھی کہ وہ پاکستان کے خلاف کوئی بیان دیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور انہوں نے پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ
بڑھایا جسے پاکستان کے قومی اخبارات نے فرنٹ پیج پر شائع کیا اور اسے بھارت کی سفارتی شکست قرار دیا۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دورحکومت میں اسرائیل کا دورہ کرنے والے مولانا اجمل قادری نے سوشل میڈیا پر اپنے اس دورے کی تصاویر جاری کی ہیں۔
ان میں سے ایک تصویر میں انہیں اس وقت کے فلسطینی صدر یاسر عرفات کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ ایک تصویر میں وہ قب الصخرا کے قریب نظر آرہے ہیں جبکہ ایک تصویر میں وہ کسی کانفرنس میں شریک ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا اجمل قادری نے دعویٰ کیا کہ
جب وہ اسرائیل جا رہے تھے تو وزارت خارجہ کے لوگوں کے علم میں یہ بات تھی اور انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کیا۔ مولانا اجمل قادری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے اردن اور پھر وہاں سے مغربی کنارہ کراس کرکے غزہ گئے۔ وہ دو دن یاسر عرفات کے
مہمان رہے اور اس کے بعد اسرائیلی دارالحکومت یروشلم کے ایک ہوٹل میں چار راتیں گزاریں، انہیں وہاں صدارتی سوئیٹ دیا گیا تھا۔مولانا اجمل قادری نے دعوی کیا کہ ان کے ساتھ وفد میں جو لوگ شامل تھے ان میں سے بعض لوگوں کا انتقال ہوگیا ہے وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم بھی وفد میں شامل تھے جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری سعید مہدی اسرائیل میں اہم ملاقاتیں طے کرتے تھے۔