اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جے یو آئی رہنما حافظ حسین احمد کا نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت دو جماعتوں کی نہیں بلکہ دو بچوں کی مرہون منت ہے اور پوری پی ڈی ایم دو بچوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔جو بڑے لوگ ہیں
وہ فطری طور پر جب کوئی غلطی کرتے ہیں تو وہ بھی بہت بڑی ہوتی ہے اور نا قابل تلافی ہوتی ہے، اسی لئے اسلام اور دین کے مطابق مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ہمارے ادارے تو موجود ہیں لیکن عہدیداروں کی بات سنی جاتی ہے اور نہ ہی کسی اور کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فیصلے پہلے کر لیتے ہیں اور مشاورت بعد میں کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں جب ہم کسی اور جنرل کے پاس گئے تھے تو ان کی یقین دہانی پر مارچ کو ختم کردیا گیا تھا، لیکن تب یہ غلطی کس کی تھی اگر ادارے ہوتے تو اس شخص کو پکڑا جاتا جس نے 13 دن تک ہمارے ورکرز کو سردی میں لا کر بٹھائے رکھا اور جھوٹ کا سہارا لے کر ہمیں وہاں سے اٹھنے پر مجبور کیا۔حافظ حسین احمد کا ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ صورتحال بہت جلد واضح ہو جائے ابھی تک تو بات فروری تک پہنچی ہے، لیکن فروری کے آگے کشمیر کے حوالے سے کچھ جماعتوں کی منصوبہ بندی ہے، جنہوں نے
گلگت بلتستان میں الیکشن لڑا تھا ، جب لوگ استعفیٰ دینے کے لیے باہر نکلتے ہیں تو اس طرح سے ضمنی انتخابات کیلئے بار بار الیکشن کمیشن کو نہیں کہتے۔انہوں نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم کا فیصلہ ہو چکا ہے میثاق پر بھی دستخط ہوچکے ہیں اوراستعفوں کا بھی فیصلہ ہوگیا ہے مگر بلاول بھٹو کہتے ہیں
کہ پیپلز پارٹی کا ای سی سی کا اجلاس بلا کر فیصلہ کیا جائے گا تو کیا پھر پی ڈی ایم کی ویٹو پاور پیپلزپارٹی کے ہاتھ میں ہے؟انہوں نے کہا کہ کچھ دوستوں کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ حافظ صاحب کی زبان پھسلی ہے، لیکن میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ نہ حافظ صاحب کی زبان پھسلتی ہے
اور نہ ہی چمک دیکھ کر ان کے پائوں پر پھسلتے ہیں، میری سیاسی چالیس سالہ زندگی میں نہ کبھی زبان پھسلی ہے نہ ہاتھ پائوں پھسلے ہیں، لیکن جو پھسلے ہیں وہ قوم کے سامنے ہیں۔