پشاور (آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کروائیں گے،شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی۔حکومت کے لیے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ آسان ہوتا ہے،ہم نے 20 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالاتھا،ہم شفاف انتخابات پر یقین رکھتے ہیں،ڈائیلاگ کی بات کی
تو اپوزیشن نے 34 صفحات کا این آر او مانگ لیا،این آر او کسی صورت نہیں دوں گا،اپوزیشن کے خلاف کیسز ہماری حکومت میں نہیں بنے،اپوزیشن جن کیسز کا سامنا کر رہی وہ ماضی میں قائم ہوئے،،لاہور جلسے کے دن میں کیا کر رہا تھا سب نے دیکھ لیا، مجھے اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں،پہلے ہی کہہ چکا ہوں چوری بچانے کیلئے سب اکٹھے ہوں گے،اپوزیشن نے نیب ترامیم کے معاملے پر 34 صفحات کا این آر او مانگا ہے،اپوزیشن کو مذاکرات کوئی پیشکش نہیں کی،ڈائیلاگ کا بہترین فورم پارلیمنٹ ہ،اپوزیشن بڑے جلسے کررہی ہے لیکن میں ان سے زیادہ بڑے جلسے کرسکتاہوں،مجھے عوام کی فکر ہے، کورونا وباء نے ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ ہر پاکستانی کو متاثر کیا ہے۔پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں اصلاحات کا مقصد نجکاری نہیں بلکہ غریبوں کو سہولیات دینا ہے جبکہ حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں اسپتال بنائے۔ میں نے پہلے دن کہا تھا یہ سارے چور ڈاکو اکھٹے ہو جائیں گے، آج پی ڈی ایم کے نام پر یہ سارے ایک ہو چکے ہیں، یہ کہتے ہیں ہم نے کب این آر او مانگا، انہوں نے نیب ترامیم کے معاملے پر لکھ کر 34 صفحات کا این آر او مانگا، انہوں نے جو ترامیم دیں اسکا مطلب نیب کو دفن کرنے کے مترادف تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں اور مجھ پر کسی قسم کا
کوئی دباؤ نہیں، جب یہ لاہور جلسہ کررہے تھے تو پوری قوم نے دیکھا میں کیا کررہا تھا، ہم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی اور ڈائیلاگ کا بہترین فورم تو پارلیمنٹ ہے، اپوزیشن بڑے جلسے کررہی ہے، میں چاہوں تو اب بھی ان سے بڑا جلسہ کر سکتا ہوں، لیکن مجھے عوام کو کورونا سے بچانے کی فکر ہے۔عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کروائیں گے،
ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، شو آف ہینڈز کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں، ماضی میں سینیٹ کے انتخابات پر پیسہ چلتا تھا، ہم نے اپنے 20 ایم پی ایز کو ہارس ٹریڈنگ پر پارٹی سے نکالا، ہم حکومت میں ہیں، ہم چاہیں تو خفیہ رائے شماری کا فائدہ لے سکتے ہیں، لیکن بے شک ہمیں فائدہ نہ ہو، سینیٹ انتخابات شفاف طریقے سے
ہونے چاہئیں۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ ا?رمی پبلک اسکول افسوسناک تھا لیکن سانحہ اے پی ایس نے قوم کومتحد کیا، قوم نے اتحاد سے دہشت گردی کو شکست دی اورفیصلہ کیا کہ مل کردہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔وزیراعظم نے پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے افتتاح پرخیبرپختونخوا حکومت کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی علاقے کیلئے
بہت بڑی نعمت ہے، عوام کوامراض قلب کے علاج کی سہولت کیلئے یہ ایک اہم منصوبہ ہے، افغانستان سے بھی یہاں مریض علاج کرانے آئیں گے، لوگ بار بار پوچھتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست کہاں ہے، پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی مدینہ کی ریاست کی طرف ایک قدم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پشاورکارڈیک انسٹی ٹیوٹ مکمل کرنے پرخیبرپختونخوا حکومت کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، بدقسمتی سے اشرافیہ،
وزیراعظم، وزرا علاج کے لیے باہر جاتے ہیں، عام آدمی کا نہیں سوچتے کہ وہ کیا کرے گا، جب غریب گھرانے میں کوئی بیمارہوتا ہے توپورا بجٹ خراب ہوجاتا ہے، ہم نے کورونا کے دوران فنڈ ڈھونڈے اوراسپتال مکمل کیا، دنیا کی پہلی فلاحی ریاست حضرت محمد ﷺ نے بنائی تھی، جس میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی گئی تھی۔عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کوہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے،
حکومت کے پاس اتنے پیسے اور وسائل نہیں ہیں کہ پورے ملک میں اسپتال بنائیں، جتنا بھی ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کا آدھا تو قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، ہیلتھ کارڈ سے پرائیویٹ یا گورنمنٹ اسپتال میں علاج کرایا جاسکے گا، پنجاب اورخیبر پختونخوامیں سستے داموں پرائیویٹ اسپتالوں کیلئے زمین دی جائیگی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا سب سے اہم کام لوگوں کی صحت کا خیال رکھنا ہے، پمز میں اسپتال
اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے، پیغام دینا چاہتا ہوں اصلاحات کا مقصد نجکاری نہیں بلکہ غریبوں کو پرائیویٹ اسپتال جیسی سہولیات دینا اور نظام ٹھیک کرنا ہے، پرائیویٹ اسپتالوں میں سزا و جزا کا نظام ہوتا ہے، اس طرح سرکاری اسپتالوں کو بھی اصلاحات کے ذریعے بہتر بنایا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صحت کے شعبے میں سرکاری ہسپتال نجی ہسپتالوں کا مقابلہ کریں۔