اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر نہ کبھی دبائو ڈالا ہے اور نہ ہی چین کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے اردو ترجمان زیڈ تارار نے ایک تفصیلی انٹرویو میں کہی۔
روزنامہ جنگ میں سبط عارف کی شائع خبر کے مطابق زیڈ تارار کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی اپنے دوست اور شراکت دار ممالک سے کسی دوسرے ملک سے تعلقات توڑنے اور جوڑنے کیلئے دبائو نہیں ڈالتا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے اردو ترجمان زیڈ تارار سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کا جھکائو چین کی طرف ہوجانے سے امریکا کو ایک اہم دوست یعنی پاکستان کھونے کا خطرہ ہے تو انھوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکا نے پاکستان یا کسی اور ملک سے کبھی مطالبہ نہیں کیا کہ چین سے تعلقات نہ رکھیں جائیں۔ زیڈ تارار نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے بہت دیرینہ تعلقات اور شراکت داری ہے اور یہ دوستی صرف دفاعی تعاون تک محدود نہیں بلکہ پاکستان سے معاشی سماجی تعلیمی تعاون موجود ہے اور اس میں مزید وسعت آئیگی۔ مشرق وسطیٰ میں حالیہ ابراہیمی امن معاہدوں پر گفتگو کرتے ہوئے زیڈ تارار نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ خطے میں امریکی شراکت دار ممالک ابراہیمی
معاہدوں کے ذریعے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کریں گے اور تنازعات کے حل کیلئے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے اردو ترجمان نے کہا کہ امن کا وقت آچکا ہے اور تنازعات کے حل کی طرف قدم بڑھانے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کیلئے ابراہیمی معاہدے
باعث مسرت ہیں جس سے خطے کو استحکام ملے گا۔ ایران سے امریکی تعلقات اور ایٹمی معاہدے پر واپسی کے استفسار پر امریکی محکمہ خارجہ کے اردو ترجمان زیڈ تارار نے کہا کہ فی الحال امریکا کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کررہے ہیں اور ان کا موقف ایران کے بارے میں بالکل واضح ہے۔